کراچی (این این آئی)قانون نافذ کرنے والے اداروں نے منی لانڈرنگ کیس میں متحدہ کے بانی کے خلاف ٹھوس شواہد حاصل کر لیے ہیں۔کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کی فلاحی تنظیم خدمتِ خلق فاونڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)کی ٹیم پیش ہی نہیں ہوئی جس پر عدالت سخت برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اہم کیس میں ایف آئی اے نے لا پرواہی کی اعلی مثال قائم کردی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر بختیار چنہ، اعجاز شیخ اور محمد رئیس سے 19 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔مذکورہ کیس میں پیش رفت کے حوالے سے سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے رپورٹ جمع کروادی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ بانی و دیگر کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد حاصل کر لیے گئے۔ دستاویزی شواہد کی تصدیق برطانیہ سے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کروائی جا رہی ہے، متحدہ بانی کے گھر سے اسلحے کی فہرست کا فرانزک کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔رپورٹ میں وفاقی حکومت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)تشکیل دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے، جے آئی ٹی کے لیے ممبران کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے مزید پیش رفت تک سماعت مناسب دورانیے کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست بھی کی گئی۔خیال رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔
ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔3 جنوری کو ایف آئی اے نے فانڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کرلیں تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق فائونڈیشن کی جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔کیس میں ایم کیو ایم بانی، طارق میر، ندیم نصرت، سہیل منصور، ریحان منصور اور بابر غوری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں تاہم تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔