کوہاٹ(اے این این )وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے موثر میکانزم ترتیب دینے کا عندیہ دے دیا۔ کوہاٹ گیریژن میں بہار فیسٹیول کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ماضی میں ہوتا رہا اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے یہ بات اس سوال کا جوب دیتے ہوئے کہی جس میں کہا گیا تھا کہ کیا فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو حج و عمرہ کے لیے جانے سے روکنے اور کالعدم تنظیموں کے سربراہان کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے کوئی میکانزم ترتیب دیا جارہا ہے۔وزیر مملکت نے ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کسی بیرونی دباؤ پر شروع نہیں کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستان کو ایسا ملک بنانے کا تہیہ کیا ہوا ہے جس کی طرف کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے تمام مذہبی مدارس، ایمبولینسز، ڈسپینسریز، ہسپتال اور دیگر منسلک اثاثہ جات اپنی تحویل میں لے لیے ہیں اور ان کو چلانے کے لیے فنڈز بھی جاری کردیے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے فنانشل ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)میں جمع کروائی گئی رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کو خارج ازامکان قرار دیا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حکومت نے آخری رپورٹ ایف اے ٹی ایف میں جمع کروادی ہے اور جس پیشہ وارانہ انداز میں اس کیس کی پیروی کی ہے اس میں بھارت کے علاوہ تمام ریاستوں نے بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستانی کوششوں کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب بھی ایف اے ٹی ایف کا وفد جب بھی ملک میں آیا تو پاکستان کا کیس کمزور ہوا کرتا تھا کیوں کہ تمام اداروں کی آرا مختلف ہوتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور دیگر اداروں نے انسانی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے مثالی اقدامات اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس، ایف آئی اے، کوست گارڈز، رینجرز، ایف سی اور پاک فوج نے رقم کی غیر قانونی منتقلی، انسانی اور منشیات اسمگلنگ روکنے کے لیے موثر طریقہ کار وضع کیے ہیں۔وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنی سرحدوں پر باڑ لگا رہے ہیں جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں اس کام کی نگرانی کررہے ہیں اس کے ساتھ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترکی اور برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کے معاہدے جلد ہوجائیں گے۔