لاہور (این این آئی)ریلوے انتظامیہ نے وزیر ریلوے شیخ رشید کو آئندہ نئی ٹرینیں نہ چلانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر سوچے دھڑا دھڑ نئی ٹرینیں نہ چلائی جاتیں تو ریزرو میں موجود انجنوں اور بوگیوں سے ٹرینوں کا نظام متاثر ہونے سے بچایا جا سکتا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ریلوے حکام نے بتایاکہ بغیر سوچے سمجھے دھڑا دھڑ نئی ٹرینیں چلا کر کارکردگی دکھانے کا شوق مہنگا پڑ گیا ہے۔
اس شوق کی خاطر پورے نظام کے دھڑام سے بیٹھ جانے کے خدشے کو بھی نظر انداز کر دیا گیا ۔ذرائع کے مطابق اب ریلوے کے پاس نہ تو ریزو انجن ہیں اور نہ ہی بوگیاں، نئی ٹرینیں نہ چلتیں تو ریزو میں موجود انجنوں اور بوگیوں سے مسافر ٹرینوں کو اپنے نظام الاوقات کے مطابق رواں دواں رکھا جا سکتا تھا۔ادھر رحیم یارخان میں ترنڈہ سوائے خان کے قریب متاثرہ ریلوے ٹریک کے 1530 فٹ حصے کی مرمت مکمل کر لی گئی ہے۔اسٹیشن ماسٹر کے مطابق ڈائون ٹریک کی بحالی میں 2 روز لگے،حادثے کے مقام پر کرین میں خرابی کے باعث مرمتی کام میں تاخیر ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ ڈائون ٹریک کی مرمت کے بعد دو طرفہ ٹریفک بحال کر دیا گیا ہے، ٹریک کی مکمل بحالی کے بعد ٹرینیں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوگئیں۔دریں اثنا رحیم یارخان کے قریب مال گاڑی کے حادثے کے باعث ٹرینوں کی آمد رفت کا نظام درہم برہم ہوگیا اور ٹرینیں 20 گھنٹے سے زیادہ تاخیر کا شکار رہیں۔ریلوے ذرائع کے مطابق مال گاڑی کے ایک حادثے نے ریلوے کی تمام کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیئے، علامہ اقبال ایکسپریس 22گھنٹے اور پاکستان ایکسپریس 19گھنٹے تاخیر سے کراچی پہنچی ، سفر کے دوران مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔علامہ اقبال ایکسپریس کو گزشتہ صبح 8بجے کراچی کے کینٹ اسٹیشن پہنچنا تھا جس کے بعد کل دوپہر 12بجے ہی کراچی سے روانہ ہونا تھا تاہم وہ 22 گھنٹے کی تاخیر کے بعد کراچی پہنچی۔
اندرون ملک ٹرینوں کی روانگی میں تاخیر کے باعث مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا، پاکستان ایکسپریس کینٹ اسٹیشن سے راولپنڈی کے لئے 17 گھنٹے کی تاخیر کے بعد روانہ ہوگئی۔راولپنڈی، لاہور اور ملتان سے کراچی پہنچنے والی ملت ایکسپریس، پاکستان ایکسپریس، عوام ایکسپریس، زکریا ایکسپریس اور فرید ایکسپریس کی آمد میں بھی تاخیر ہوئی ۔ریلوے حکام کے مطابق راولپنڈی اور لاہور سے ٹرینوں کی کوئٹہ پہنچنے میں 24 گھنٹے تک تاخیر ہو رہی ہے جبکہ کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرینیں اپنے وقت پر روانہ ہوئیں ۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ اکبر ایکسپریس اور جعفر ایکسپریس کے مسافر ایک ٹرین میں سبی روانہ ہوں گے جس کے بعد سبی سے مسافر علیحدہ علیحدہ ٹرین میں اپنی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوں گے۔