اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل میں چیئرمین فیڈرل فلڈ کمیشن نے انکشاف کیاہے کہ اس سال ملک میں سپر فلڈ آسکتاہے، مون سون کی وجہ سے پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخوا کے 25اضلاع متاثر ہو سکتے ہیں جن میں پنجاب کے 14اور صوبہ خیبر پختونخوا کے 11ضلاع شامل ہیں ، گزشتہ دو سال سے نہ تو انڈس کمشنر تعینات ہے اور نہ ہی واپڈا کے ممبر پاور اور ممبر واٹر تعینات ہیں۔
اگر ہمیں بھارت سے مذاکرات کرنے پڑے تومستقل کمشنر کے بغیر کیسے کریں گے۔ قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری ایر گیشن اور سیکرٹری ارسا کا اجلاس میں غیر حاضری پر شدیدبرہمی کا اظہار کیا اور معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل ، سپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ۔ قائمہ کمیٹی آبی وسائل کا اجلاس چیئر مین نواب یوسف تالپور کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں علی نواز اعوان ، شوکت علی بھٹی ، فاروق اعظم ، جاوید اقبال وڑائچ، مریم اورنگزیب ، کنول شوزیب ،منیر خاں اورکزئی کے علاوہ چیئرمین فیڈرل فلڈ کمیشن اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین کمیٹی نواب یوسف تالپور نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دن ارسا کی ٹیکنیکل کمیٹی کا اجلاس کیوں رکھا گیا ارسا کے اجلاس کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کو لکھیں گے چیف سیکرٹریز کو خط لکھیں کہ انکے سیکرٹری آبپاشی اجلاس میں شرکت نہیں کررہے کل کسی معاملے پر چیف سیکرٹریز کمیٹی سے گلہ نہ کریں ، اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین فیڈرل فلڈ کمشنر احمد کمال نے بتایا کہ فلڈ مینجمنٹ پلان منظوری کیلئے منصوبہ بندی کمیشن کو بھجوایا ہوا ہے منظوری کی صورت میں پلان کا رواں سال سے اطلاق کر دیا جائے گا ۔
انہوں نے کہاکہ امسال بارشیں اور برفباری زیادہ ہوئی ملک میں زیادہ برف اور بارش کے باعث فلڈ کمیشن کا اجلاس مارچ میں ہوا ۔محکمہ موسمیات کا خیال ہے اس دفعہ مون سون میں زیادہ بارشیں نہیں ہوں گی ۔واپڈا نے مون سون کے دوران کیلئے ڈیموں کا ایس او پی بہتر کرلیا ہے۔ مون سون کی وجہ سے پنجاب اور صوبہ خیبر پختون خواہ کے 25اضلاع متاثر ہو سکتے ہیں جن میں پنجاب کے 14اور صوبہ خیبر پختون خواہ کے 11اضلاع متاثر ہو ں گے۔