اسلام آباد ( آن لائن) الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔ عمران خان نے اراکین الیکشن کمیشن کے تقرر کیلئے مشاورت سے متعلق شہباز شریف کے الزامات مسترد کر دیئے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان کے الیکشن کمیشن کے ممبر کے لیے امان اللہ بلوچ۔ منیر کاکڑ اور نوید جان بلوچ کے نام تجویز کیے ہیں۔
سندھ کے لیے خالد صدیقی، فرخ ضیاء شیخ اور ایاز محمود کے نام دیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے لکھے گئے خط میں موقف اپنایا گیا کہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے مشاورت کیلئے خط لکھا گیا، میرے سیکرٹری کی طرف سے لکھا گیا خط بھی آئین کی روح کے منافی نہیں تھا، سیکرٹری نے میری ہدایت پر ہی آپ کو خط لکھا تھا، آپ نے الیکشن کمیشن کے تقرر سے متعلق مشاورت کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔خط میں مزید کہا گیا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ مشاورت کا عمل کون سا فریق شروع کرے گا، آرٹیکل 254 میں ہے کہ اگر کوئی کام مقررہ وقت میں بھی پورا نہ ہوسکے تو بھی غیر آئینی نہیں ہوتا، میرے سیکرٹری کی جانب سے لکھے گئے خط پر بھی آپ کا اعتراض بلا جواز ہے، سیکرٹری نے خط میرے نمائندے کی حیثیت سے نہیں بلکہ میری تحریری ہدایت پر لکھا، آپ کو شاہ محمود قریشی اور میرے سیکرٹری کے خطوط میں الگ الگ ناموں پر بھی اعتراض ہوا، مشاورتی عمل کے دوران کسی بھی وقت ناموں میں ردوبدل کی گنجائش ہوتی ہے۔ عمران خان کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے روشنی میں کوئی بھی مشاورت زبانی نہیں تحریری ہونی چاہئے، 26 مارچ کا خط تمام آئینی تقاضے پورے کرتا ہے۔
خط بامقصد اور نتیجہ خیز مشاورت کی نیت سے لکھا گیا، اس خط کے ذریعے زور دیتا ہوں کہ مشاورتی عمل کا حصہ بنیں، خط کے جواب میں تحریری طور پر آپ بھی ارکان کیلئے نام نامزد کریں، اگر آپ مشاورتی عمل کا حصہ نہ بنے تو یہ سمجھا جائے گا کہ آپ احتراز برت رہے ہیں، آپ کے عدم تعاون کی صورت میں آئینی طریقہ کار پر عمل کریں گے۔وزیراعظم عمران خان کے خط میں کئی عدالتی فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا۔ خط میں کہا گیا کہ بحیثیت وزیراعظم تمام اسامیاں آئینی انداز میں پْر کرنے کیلئے پرعزم ہوں۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط وزیر اعظم عمران خان کے دستخطوں کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔