جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

پلوامہ حملے بارے بھارت کی جانب سے بھیجے جانیوالے ڈوزیئر میں کیاقابل عمل شواہد موجودتھے؟حکومت پاکستان نے جواب دے دیا

datetime 5  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ پلوامہ حملے بارے بھارت کی جانب سے بھیجے جانے والے ڈوزیئر میں قابل عمل شواہد موجود نہیں ہیں، بھارت کو او آئی سی میں شرکت کر کے بھی کچھ حاصل نہیں ہوا، موٹرویز پر ای ٹیگ کو لازمی کیا جا رہا ہے، ایم ون پر ٹول پلازوں پر لائنوں کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے، راوی پل پر ٹول پلازے کی جگہ تبدیل کی جائیگی، ہمسفر کے نام سے نئی ایپ شروع کی گئی ہے،

ڈرگ آفیسرز کی تعداد بڑھائی گئی ہے، بار کوڈ کی ٹریکنگ و ٹریسنگ کیلئے بھی احکامات دیئے گئے ہیں، فارماسوٹیکل کمپنیوں کے معاملات کو حل کیا جا رہا ہے، پوسٹل سروسز میں کئے گئے اقدامات کی بدولت یہ جلد منافع بخش ادارہ بن جائیگا،ادارے کے 135 ارب کے اثاثے ہیں، عمارتوں اور جگہوں کے درست استعمال کو یقینی بنایا جائیگا تاکہ ریونیو بہتر اور خسارہ کم ہو،بلوچستان کے 31 اضلاع کے 1719 کسانوں، افسروں اور طلباء کو زرعی تربیت دی گئی۔منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے سینیٹر طلحہ محمود، سینیٹر مشتاق احمد خان، سینیٹر مولا بخش چاندیو کے سوالات کے جواب میں بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے دھند اور سموگ کے دوران ہائی ویز اور موٹرویز کو محفوظ بنانے کیلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں، ڈرائیورز کو صورتحال سے باخبر رکھا جاتا ہے جگہ جگہ معلوماتی بورڈ لگائے گئے ہیں۔ ہمسفر کے نام سے ایک ایپ شروع کی گئی ہے، پہلے 130 پر کال کر کے معلومات و شکایات کی جاتی تھیں، اب اس ایپ کے ذریعے 15 کلومیٹر کے اندر ایک گاڑی موجود ہوتی ہے جو 7 منٹ میں مسافر تک پہنچ جاتی ہے، سفر کی مشکلات و حالات کے حوالے سے آگاہی کے لئے اس ایپ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایم ون اور ٹو کے ریسٹ ایریاز میں زمین آسمان کا فرق ہے جو سہولیات ایم ٹو میں ہیں وہی اب ایم ون پر بھی دستیاب ہوں گی،

اس سلسلے میں ٹینڈر دیدیا ہے، سہولیات مہیا ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 17 لاکھ کی بجائے 70 لاکھ سالانہ پر ایک ریسٹ ایریا دیا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ای ٹیک کو لازمی کر رہے ہیں، ایم ون کے اوپر ٹول پلازوں پر لائنیں بڑھا رہے ہیں، راوی پل پر ٹول پلازے کی جگہ بھی تبدیل کی جا رہی ہے کیونکہ وہاں کافی رش لگتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موٹرویز پر سولر پینل کی تنصیب پر کام ہو رہا ہے،

ایک جگہ 1770 پینل لگے ہوئے تھے جس میں سے 1500 ناکارہ تھے، ان کو بھی بحال کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایم نائن پر پلاننگ مناسب نہیں تھی، اس پر راستے بنے ہوئے تھے، لوگ جہاں سے دل چاہتا داخل ہوتے تھے، اب صورتحال کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کو آرڈنیشن عامر محمود کیانی نے سینیٹر طلحہ محمود ، سینیٹر عائشہ رضا فاروق اور سینیٹر مشتاق احمد خان کے سوالات کے جواب میں بتایا کہ ہم نے ڈرگ آفیسرز کی تعداد بڑھائی ہے،

بار کوڈ کی ٹریکنگ اور ٹریسنگ کیلئے بھی احکامات جاری کئے ہیں، ڈریپ کے سربراہ کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ ان کا معاملہ عدالتوں میں کلیئر ہو چکا ہے، فارماسوٹیکل کمپنیوں کے معاملات کو حل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈریپ ڈائریکٹر کی مطلوبہ تعلیمی قابلیت درست ہے، مگر پی ایچ ڈی کی اضافی ڈگری بھی تھی جس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ انفکیشن سے بچاؤ کیلئے مطلوبہ ادویات موجودہیں اورحکومت متحرک ہے۔ عامر محمود کیانی نے بتایا کہ پمزمیں اسٹنٹ دستیاب ہوتے ہیں ،

مزید دستیابی کو یقینی بنایا جائیگا، سینیٹ کی کمیٹی بنا کر معائنہ کے لئے بھیجی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ہیلتھ کیئر کمیشن کبھی نہیں بنا اب قیام کے عمل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی ہیلتھ کیئر سینٹر کودیکھنے کا قانون نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نوری ہسپتال اٹامک انرجی کے ماتحت آتا ہے اس پر نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کا کنٹرول نہیں ہے۔وفاقی وزیر صحت نے کہاکہ ادویات کی معیار کو بہتر کرنے کیلئے ڈرگ آفیسرز کی تعداد بڑھائی ہے ،ڈرگ کورٹس ک قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے 17ممبران کے ناموں میں سے صوبوں کے نام موصول ہونے ہیں، جب تک ممبران کے نوٹیفکیشن نہ ہوں اس اسوقت تک پی ایم ڈی سی کے الیکشن نہیں ہو سکتے۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی آرڈیننس کو کوایوان میں کیوں پیش نہیں کررہے؟اگر پیش نہ کیا گیا تو ایوان آرڈیننس کی منظوری نہیں دیگی،پھر گلہ مت کرنا،اس بارے میں چیئر کی رولنگ بھی ہیں جس پر وزیر صحت نے جواب دیا کہ آرڈیننس جلد لائیں گے۔سینیٹر طلحہ محمود کے سوالات کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسرو بختیار نے بتایا کہ مسئلہ کشمیر سے پاکستان کی وابستگی مسلمہ ہے،

بھارت کو پاکستان نے حالیہ جارحیت کا بھرپور جواب دیدیا ہے، پوری دنیا کا میڈیا، تھنکس ٹینکس اور آزاد مبصرین تسلیم کر رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، پہلی بار حال ہی میں اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آزادانہ انکوائری کمیشن بنانے کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیر پر اپنا اخلاقی و سیاسی کنٹرول کھو چکا ہے، ابوظہبی میں او آئی سی کے اجلاس میں بھی بھارتی دہشت گردی کی مذمت کی گئی ہے۔ سینیٹر مظفر حسین شاہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پلوامہ واقعہ سے قبل او آئی سی میں بھارت کو دعوت دیدی گئی تھی لیکن او آئی سی کی قرارداد سے بھارت کو

شرکت کر کے بھی کچھ حاصل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پلوامہ حملہ کے حوالے سے جو ڈوزیئر بھیجا ہے اس میں کسی قسم کے قابل عمل شواہد نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ظلم و جبر سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچل نہیں سکتا، پیلٹ گنوں سے کشمیری نوجوانوں کی نظر کو تو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن ان کے نظریئے کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ سینیٹر عتیق شیخ، سینیٹر طلحہ محمود، سینیٹر عائشہ رضا فاروق کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پوسٹل سروسز مراد سعید نے بتایا کہ ہر سال پوسٹل سروسز کا نقصان بڑھ رہا ہے، گزشتہ پانچ سالوں میں پوسٹل سروس میں بہت نقصان ہوا، ہم نے الیکٹرانک منی آرڈر شروع کیا جس سے بہت مثبت اثرات پڑا ہے،

ہم نے اسی دن ڈیلیوری کا نظام شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لاگو کیا ہے، ہم نے ای کامرس کا نظام شروع کیا ہے، تین ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں جو گڑ بڑ کی گئی اس کے حوالے سے بھی کارروائی کی گئی ہے اور نیب کو بھی کیس بھیجے گئے ہیں، گھوسٹ ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان پوسٹ کو منافع بخش ادارہ بنائیں گے، 135 ارب روپے ہمارے اثاثوں کی مالیت ہے، ہم عمارتوں اور جگہوں کے درست استعمال کو یقینی بنا رہے ہیں، اکتوبر کے دوسرے ہفتے کے بعد سے اب تک گزشتہ سال ریونیو کے مقابلے میں بہت بہتری آئی ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کے سوال کے جواب میں وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی صاحبزادہ محبوب سلطان نے سینیٹ کو بتایا کہ بلوچستان میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران نیشنل ایگری کلچر ریسرچ سنٹر میں 31 اضلاع کے 1719 کسانوں، افسروں اور طلباء کو تربیت دی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…