اسلام آباد (آن لائن)وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا اور صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے بیان کا نوٹس لے لیا اور دونوں سے پارٹی سطح پر وضاحت طلب کر لی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کا لائن آف کنٹرول پر فوٹو سیشن کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کون سے وزیر کا طریقہ اور کام ہے کہ جہاز پر کھڑے ہو کر تصویر بنوائیں ۔
شکر ہے کہ فیصل واوڈا پستول لے کر ایل او سی کراس نہیں کر گئے اس سے قبل بھی فیصل واوڈا چینی سفارتخانے کے باہر دھماکے کے بعد پستول لے کر پہنچ گئے تھے اور اب لائن آف کنٹرول پر جب بھارتی طیارہ گرا تو فیصل واوڈا وہاں بھی پہنچ گئے اور طیارے پر کھڑے ہو کر تصاویر بنوائیں جس پر وزیر اعظم نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے ہندو کمیونٹی کے خلاف بیان کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا نامناسب رویہ ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا اور کسی بھی اقلیت کے خلاف مذہبی بنیاد پر ریمارکس برداشت نہیں کئے جائیں گے ۔اس حوالے سے فیاض الحسن چوہان نے بھی نجی ٹی وی پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی تقریر میں پاکستان میں موجود ہندو اقلیت کو نہیں بلکہ بھارتی فوج ، وزیر اعظم نریندر مودی اور اس کے میڈیا کو مخاطب کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کی ہندو کمیونٹی اور نہ ہی ہندوستان کی ہندو کمیونٹی پر بات کی ۔ پاکستان اس وقت حالت جنگ کی صورت حال میں ہے اور میں نے اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی ترجمانی کر کے بھارتی فوج اور ان کے وزیر اعظم سمیت میڈیا کو پیغام دیا تھا لیکن اگر میرے بیان سے ہندو برادری کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں ۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میری نیت اول و آخر پاکستان کی سربلندی ہے ۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور نعیم الحق میرے لئے قابل احترام ہیں میں وہ واحد وزیر ہوں جس نے بھارتی جارحیت کے خلاف فرنٹ فٹ پر آ کر بیان دیئے مگر الفاظ کی مارا ماری پر کچھ غلط کیا تو معذرت چاہتا ہوں ۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میں عمران خان کے اس وقت کا ساتھی ہوں جب عمران خان کے پاس کوئی کونسلر بھی نہیں آتا تھا پارٹی میں میرا خون پسینہ ہے ۔