سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا‘ اس دورے سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کا نیا دور شروع ہو گا‘ 20 ارب ڈالرز کے تجارتی ایم اویوز بھی سائن ہوئے اور ولی عہد نے عمران خان کی قیادت کی تعریف بھی کی
اور پاکستان کو 2030ء تک بڑی معاشی طاقت بھی ڈکلیئر کیا‘ یہ دورہ عمران خان کی حکومت کی ایک بڑی معاشی اچیومنٹ ہے لیکن اس سے بھی بڑی اچیومنٹ سعودی جیلوں میں بند 2 ہزار ایک سو سات پاکستانیوں کی رہائی ہے ، یہ عمران خان کی بڑی کامیابی ہے اور ہم اس کامیابی پر حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔سعودی عرب نے اس دورے کے دوران پیٹرو کیمیکل ‘ معدنی وسائل‘توانائی‘ سٹینڈرڈائزیشن ‘ کھیلوں اور سی پیک میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ایم او یوز سائن کئے‘ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی‘ یہ اس بار بھی یقیناًہماری مدد کرے گا لیکن یہ بھی سچ ہے دنیا میں کوئی لنچ فری نہیں ہوتا‘ سعودی عرب اس مہربانی پر پاکستان سے کیا توقع رکھے گا‘ یہ سوال بہت اہم ہے کیونکہ آج سعودی وزیر خارجہ نے پاکستانی سرزمین پر بیٹھ کر ایران کے بارے میں جو کچھ کہا پاکستان اس پر خاصا پریشان ہے ، ہمیں اس لنچ کی کیا قیمت ادا کرنا پڑے گی اور پاکستان کو کہیں سعودی مہربانیوں کے جواب میں اپنے ہمسائے ایران کو ناراض تو نہیں کرنا پڑ جائے گا‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔