نئی دہلی (وائس آف ایشیا)بھارتی میڈیا نے 2007 میں لال مسجد آپریشن کے دوران جاں بحق ہو جانے والے غازی عبدالرشید کو پلوامہ حملے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق 3 روز قبل پلوامہ میں بھارتی فوج پر بڑا حملہ ہوا۔بھارتی میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق مقامی پولیس نے بتایا کہ واقعہ سرینگر سے تقریباً 20کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع پلوامہ کے قصبے اوانتی پورہ میں ایک شاہر اہ پر اس وقت پیش آیا۔
جب سی آر پی ایف کا جموں سے سرینگر آنیوالا ایک قافلہ گزرہا تھا کہ اس دوران مجاہدین کی طرف سے گھات لگا کر قافلے کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا اور تقریباً 350کلوگرام دھماکہ خیزمودا سے لدی کار کو قافلے میں شامل سی آر پی ایف کی54بٹالین کی 50سیٹر بس سے ٹکرا دیا ، دھما کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 42سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ درجنوں اہلکار زخمی بھی ہیں۔بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ نے واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالتے ہوئے کہا کہ حملہ پاکستان کی حمایت یافتہ تنظیم کی جانب سے کیا گیا ہے۔اس کے بعد بھارت میں پاکستان کے خلاف خاصا ردعمل دیکھا جا رہا ہے۔دوسری جانب بھارت کی جانب سے مسلسل جنگ کی دھمکیاں دی جارہی ہیں جبکہ پاکستان نے بھی حساس تنصیبات ،لائن آف کنٹرول اور بھارت سے ملحقہ سرحد پر ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔علاوہ ازیں بھارتی میڈیا کی جانب سے پلوامہ حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی سر توڑ کوششوں میں حقائق بھی مسخ کرنا شروع کر دییے ہیں۔پہلے پہل اس کی ذمہ داری مجاہدین کے ایک نوجوان عادل پر ڈالی جب یہ بھانڈا پھوٹا کہ عادل پہلے سے بھارتی فوج کی حراست میں ہے تو انہوں نے ساری ذمہ داری لال مسجد آپریشن میں جاں بحق ہونے والے غازی عبدالرشید پر ڈال دی۔
بھارتی میڈیا نے نہ صرف غازی کو ان حملوں کا مرکزی کردار قرار دیا ہے بلکہ ان کو ٹریس کرنے کا بھی دعویٰ کیا جارہا ہے۔بھارت کی جانب سے اس قسم کی مضحکہ خیز صحافت پر دنیا بھی بھارتی میڈیا کا مذاق اڑا رہی ہے۔