آج حکومت کے دو وزراء نے سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے دورے کو تاریخی قرار دے دیا،یہ دعویٰ درست ہے‘ واقعی سعودی عرب اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اتنابڑا سعودی ڈیلی گیشن پاکستان آ رہا ہے‘ پرنس محمد کے ساتھ 12 سو لوگ پاکستان آ رہے ہیں اور یہ حکومت کی بہت بڑی اچیومنٹ ہے‘ اگر سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کو معاشی پیکج مل جاتا ہے‘ ہمیں تین سال کیلئے ادھار پٹرول دے دیا جاتا ہے‘
سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری لگا دیتا ہے اور یہ مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری شروع کر دیتا ہے تو حکومت معاشی دباؤ سے باہر آ جائے گی اور یہ خارجہ محاذ پر حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہو گی اور اپوزیشن جتنا بھی شور کر لے یہ حکومت سے یہ کریڈٹ نہیں چھین سکے گی‘ سعودی عرب صرف پاکستان کا دوست نہیں بلکہ یہ ہماری عقیدت کا مرکز بھی ہے‘ ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے ولی عہد کو پاکستان میں ویل کم کہتے ہیں ‘ ہمیں امید ہے یہ دورہ مستقبل میں دونوں ملکوں کیلئے دوستی کے نئے دروازے کھولے گا‘ حکومت نے بیرونی محاذ پر کامیابی حاصل کر لی لیکن اب اسے اندرونی محاذوں پر بھی توجہ دینی ہو گی اور اندرونی محاذوں پر کیا ہو رہا ہے آپ یہ ملاحظہ کیجئے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ایشو پر حکومت اور اپوزیشن دونوں ابھی تک ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہیں‘ حکومت یہ محاذ بند کیوں نہیں کرتی‘ مرادسعیدبھی میاں نواز شریف اور احسن اقبال کے خلاف کرپشن کا ایک نیا کیس کھول رہے ہیں‘ پرانے کیس بند نہیں ہو رہے‘ نئے کیس سے حکومت کو کیا فائدہ ہوجائے گا اور حکومت کی کوشش ہے پرنس محمدبن سلمان میاں شہباز شریف کے ساتھ ملاقات نہ کریں لیکن ن لیگ ہر صورت یہ ملاقات کرنا چاہتی ہے‘ اگر یہ ملاقات ہو گئی تو کیا حکومت شریف خاندان کو این آر او دینے پر مجبور ہو جائے گی‘ ہم آج کے پروگرام میں ان تمام ایشوز پر بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔