پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

10 ہزار پاکستانیوں کا امدادکیلئے بطور افغان مہاجر اندراج کروانے کا انکشاف جانتے ہیں جعلی شناخت کے یہ کیسز نادرا سسٹم نے کیسے پکڑے؟

datetime 9  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایسے 10ہزار پاکستانیوں کا سراغ لگایا جنہوں نے امداد حاصل کرنے کے لیے اپنا اندراج افغان مہاجر کی حیثیت سے کروا رکھا ہے۔ اقوامِ متحدہ کا ہائی کمیشن برائے مہاجرین نے رضاکارانہ واپسی کی اسکیم کے تحت اپنے آبائی وطن واپس جانے والے ہر افغان مہاجر کے لیے 400 ڈالر کی رقم مختص کررکھی ہے جو تقریباً 55 ہزار پاکستانی روپے کے لگ بھگ ہے۔

یہ انکشاف چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بلاک کیے جانے والے قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے کیا، اجلاس کی صدرت کمیٹی چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے کی۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ جعلی شناخت کے یہ کیسز نادرا کے سسٹم نے اس وقت پکڑے جب کارڈز بلاک کیے جانے پر لوگوں نے نادرا سے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے رابطہ کیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ 5 اقسام کے شناختی کارڈ مشتبہ ہونے پر بلاک کیے گئے ہیں۔چیئرمین نادرا نے مزید بتایا کہ رضاکارانہ واپسی اسکیم کے تحت تقریباً 10 لاکھ افغان مہاجرین افغانستان واپس جاچکے ہیں اور ہر جانے والے فرد حتیٰ کہ نومولود کو بھی اقوامِ متحدہ کا ہائی کمیشن 400 ڈالر کی رقم دیتا ہے۔ واضح رہے کہ بلوچستان میں رہنے والے پختونوں کو نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ جاری کرنے سے انکار پر یہ معاملہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر یعقوب خان نے سینیٹ میں اٹھایا تھا۔ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نادرا کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں ایک زمانے میں 24 لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ تھے‘ جن کے علاوہ مزید 15 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان بھی ملک میں رہائش پذیر تھے۔

انہوں نے بتایا کہ افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے پاکستانی خاندانوں سے تعلق ظاہر کر کے سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے قومی شناختی کارڈ حاصل کرلیے تھے۔حالانکہ جن پاکستانی خاندانوں کا استعمال کیا گیا وہ خود بھی مشتبہ تھے تا ہم کچھ حقیقی پاکستانی خاندانوں نے بذاتِ خود انہیں اپنا حصہ ظاہر کر کے شناختی کارڈ کے حصول میں معاونت کی۔

عثمان مبین کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں ایک پارلیمانی کمیٹی نے ایسے پاکستانی جن کی شناخت مشتبہ تھی، کی تصدیق کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا تھا جس کے تحت کی گئی قومی تصدیقی مہم کے دوران نادرا میں ایک لاکھ 65 ہزار مشتبہ کیسز سامنے آئے۔مذکورہ پارلیمانی کمیٹی کی تجاویز کی روشنی میں حکومت نے حکم جاری کیا تھا کہ ہر ضلع کا ڈپٹی کمشنر اس قسم کے کیسز کی تصدیق کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی کی سربراہی کرے گا۔

پارلیمانی کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہر مشتبہ درخواست گزار کو تصدیق کے لیے 7 شناختی دستاویزات میں سے کم از کم ایک دستاویز متعلقہ ضلعی کمیٹی کے سامنے پیش کرنی ہوگی۔اس موقع پر کمیٹی چیئرمین نے بتایا کہ حتیٰ کہ ایران سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد تنظیم کا سابق سربراہ عبد المالک رگی بھی خود کو پاکستانی خاندان کا حصہ ثابت کر کے شناختی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

سینیٹ کمیٹی میں سیکیورٹی نہ ہونے کے سبب ایران اور عراق سے لوٹنے والے سینکڑوں زائرین کے پاک ایران سرحد تفتان پر پھنسے ہونے کا معاملہ بھی موضوعِ بحث بنا۔جس پر سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ ایف سی بلوچستان (ساؤتھ ریجن) کے آئی جی میجر جنرل سعید احمد ناگرا اور ڈائریکٹر ایف آئی اے نے انہیں پھنسے ہوئے زائرین کے محفوظ سفر کی یقین دہانی کروائی ہے۔انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ زائرین کی فوری طور پر محفوظ واپسی کے انتظامات کیے جائیں اور اس حوالے سے ایک مفصل رپورٹ بھی پیش کی جائے ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…