اسلام آباد( آن لائن ) گڈانی فش ہاربر بیورو کریسی کی بھینٹ چڑھ گیا ، ایم کے پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے اربوں روپے ڈوب گئے ، گڈانی فش ہاربر کو آپریشنل کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی فائلوں تلے دبا دیا گیا ۔ وزیراعظم پاکستان ملک میں سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں مگر ان کی بیورو کریسی سرمایہ کاروں کے راستے کی دیوار بنی ہوئی ہے چار مارچ 2011ء کو بلوچستان حکومت نے کوسٹل ایریاز میں سرمایہ کاروں کیلئے ٹینڈر طلب کئے ۔
جس میں گڈانی فش ہاربر بھی شامل تھا 30اگست 2012ء کو اس وقت کے وزیراعلیٰ بلوچستان نے گورننگ باڈی کے اجلاس میں بی سی ڈی اے نے گڈانی فش ہاربر پر ایم کے کمپنی کے حوالے کیا کمپنی نے گڈانی فش ہاربر پر ایک ارب پچیس کروڑ کی سرمایہ کاری کی جس میں فش آکشن ہال ، لیڈنگ جیٹی کی ترمیم ، بریک وائر کی ترمیم و توسیع اور باؤنڈری وال کی تعمیر شامل تھی بلوچستان حکومت کی دھوکہ دیہی اس وقت سامنے آگئی جب کمپنی کو ایک خط لکھا گیا کہ یہ زمین پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کی ملکیت ہے بعد ازاں پی ٹی ڈی سی نے 172 ایکڑ زمین کی نیلامی کے لئے اشتہار دیا جسے ایم کے نے تین لاکھ پچاس ہزار فی ایکڑ کے حساب سے خریدا پی ٹی ڈی سی کے بورڈ کی 81ویں میٹنگ میں 2014 میں منظوری دی ۔ فائل حتمی منظوری کیلئے اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف کے پاس گئی ہے جسے ان کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے اس کی منظوری کے عوض کروڑوں کی رشوت طلب کی ایم کے نے رشوت دینے سے انکار کیا اور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں اپیل دائر کی ایم کے چیئرمین سے چیئرمین پی ٹی ڈی سی ، بورڈ آف ڈائریکٹر پرویزرشید اور ایم ڈی پی ٹی ڈی سی چوہدری کبیر نے وعدہ لیا کہ ہائی کورٹ سے اپیل واپس لو گے تو ہم سمری آگے بھیج دینگے ۔ پروجیکٹ انجینئر پی ٹی ڈی سی نے ہائی کورٹ میں لکھ کر جواب داخل کروایا کہ پی ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے تین لاکھ پچاس ہزار فی ایکڑ کے حساب سے منظوری دی اور سمری وزیراعظم کے پاس جاری ہے۔
چیئرمین ایم کے ملک عرفان پی ٹی ڈی سی اور بلوچستان حکومت کے درمیان فٹبال بن کر رہ گیا ۔سینٹ کی فنکشنل کمیٹی آف ریولیوشن نے سائل کی پبلک پٹیشن آٹھ جنوری 2018 پر موقف سنا کمیٹی نے پی ٹی ڈی سی کے نمائندہ کا موقف بھی سنا دونوں اطراف سے فیصلہ کے بعد کمیٹی نے پی ٹی ڈی سی کا موقف مسترد کرتے ہوئے ایم کے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا سپریم کورٹ سینٹ قائمہ کمیٹی اور ہائی کورٹ سے ایم کاے پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد ہی بیورو کریسی روڑے اٹکا رہی ہے تحریک انصاف بے روزگاروں کو روزگار دینے کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف برسر روزگار لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے حکومت وقت فوری نوٹس لے اور بلوچستان کے غریب ماہی گیروں کو بے روزگا ر ہونے سے بچایا جائے ۔