منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

بھارتی مواد ہماری تہذیب خراب کررہا ہے، اسے دکھانے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا جاتے جاتے دبنگ اعلان

datetime 9  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(اے این این) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہم ٹیلی ویژن چینلز کو بھارتی مواد دکھانے کی اجازت نہیں دیں گے یہ ہماری تہذیب کو خراب کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی ٹی وی چینلز پر غیرملکی مواد دکھانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر غیر ملکی مواد دکھانے پر پابندی لگائی گئی لیکن ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کردیا۔پیمرا کے چیئرمین سلیم بیگ نے بتایا کہ فلمیزیا چینل 65 فیصد اور بعض اوقات 80 فیصد غیر ملکی مواد دکھاتا ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد دکھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔اس پر عدالتی معاون ظفر کلانوری نے بتایا کہ فلمیزیا نیوز چینل نہیں تفریحی چینل ہے اور یہ کوئی پروپیگنڈا نہیں کرتا، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہماری تہذیب کو تو خراب کررہا ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے)کے وکیل فیصل صدیقی نہیں آئے، ان کو سنے بغیر فیصلہ نہیں کرسکتے، جس کے بعد عدالت نے مذکورہ کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ پیمرا نے 19 اکتوبر 2016 کو ٹی وی چینلز پر بھارتی ڈراموں کی نشریات پر پابندی عائد کر دی تھی۔پیمرا کا یہ فیصلہ انڈین فلم ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر بھارت میں کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آیا تھا، اس کے علاوہ بھارت چینل ‘زی زندگی’ نے بھی پاکستان کے تمام ڈراموں کی نمائش بھارت میں روکنے کا اعلان کردیا تھا۔بعد ازاں جولائی 2017 میں لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں بھارتی فلمیں، ڈرامے اور آڈیو ویڈیو مواد دکھانے کی اجازت دیتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)کی جانب سے جاری کیا گیا بھارتی مواد پر پابندی کا اعلامیہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

معاملے کی سماعت کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ‘اگر بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی فلموں اور ڈراموں کی بھارت میں نشریات پر پابندی کا کوئی نوٹیفیکیشن موجود ہے تو عدالت کو اس سلسلے میں آگاہ کیا جائے، اگر بھارتی فلموں سے ہماری ثقافت متاثر ہو رہی ہے اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو پیمرا نے اپنے تحریری جواب میں اس کا تذکرہ کیوں نہیں کیا، پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ دنیا گلوبل ویلیج بن چکی ہے ہم کب تک بلاجواز پابندیاں عائد کرتے رہیں گے۔اس کے بعد اکتوبر 2018 میں سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے الگ پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد دکھانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…