پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

بھارتی مواد ہماری تہذیب خراب کررہا ہے، اسے دکھانے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا جاتے جاتے دبنگ اعلان

datetime 9  جنوری‬‮  2019 |

اسلام آباد(اے این این) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہم ٹیلی ویژن چینلز کو بھارتی مواد دکھانے کی اجازت نہیں دیں گے یہ ہماری تہذیب کو خراب کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی ٹی وی چینلز پر غیرملکی مواد دکھانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر غیر ملکی مواد دکھانے پر پابندی لگائی گئی لیکن ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کردیا۔پیمرا کے چیئرمین سلیم بیگ نے بتایا کہ فلمیزیا چینل 65 فیصد اور بعض اوقات 80 فیصد غیر ملکی مواد دکھاتا ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد دکھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔اس پر عدالتی معاون ظفر کلانوری نے بتایا کہ فلمیزیا نیوز چینل نہیں تفریحی چینل ہے اور یہ کوئی پروپیگنڈا نہیں کرتا، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہماری تہذیب کو تو خراب کررہا ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے)کے وکیل فیصل صدیقی نہیں آئے، ان کو سنے بغیر فیصلہ نہیں کرسکتے، جس کے بعد عدالت نے مذکورہ کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ پیمرا نے 19 اکتوبر 2016 کو ٹی وی چینلز پر بھارتی ڈراموں کی نشریات پر پابندی عائد کر دی تھی۔پیمرا کا یہ فیصلہ انڈین فلم ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر بھارت میں کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آیا تھا، اس کے علاوہ بھارت چینل ‘زی زندگی’ نے بھی پاکستان کے تمام ڈراموں کی نمائش بھارت میں روکنے کا اعلان کردیا تھا۔بعد ازاں جولائی 2017 میں لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں بھارتی فلمیں، ڈرامے اور آڈیو ویڈیو مواد دکھانے کی اجازت دیتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)کی جانب سے جاری کیا گیا بھارتی مواد پر پابندی کا اعلامیہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

معاملے کی سماعت کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ‘اگر بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی فلموں اور ڈراموں کی بھارت میں نشریات پر پابندی کا کوئی نوٹیفیکیشن موجود ہے تو عدالت کو اس سلسلے میں آگاہ کیا جائے، اگر بھارتی فلموں سے ہماری ثقافت متاثر ہو رہی ہے اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو پیمرا نے اپنے تحریری جواب میں اس کا تذکرہ کیوں نہیں کیا، پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ دنیا گلوبل ویلیج بن چکی ہے ہم کب تک بلاجواز پابندیاں عائد کرتے رہیں گے۔اس کے بعد اکتوبر 2018 میں سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے الگ پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد دکھانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

موضوعات:



کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…