اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)میں کسی کے باپ کا نوکر نہیں، اب جیل سے ملزم اور مجرم آکر ہم سے سوالات کروں گا، پیر کو خط میری وزارت کو بھجوایا جاتا اور کہا جاتا ہے کہ منگل کو پی اے سی میں پیش ہو کر جواب دیں، ایسا نہیں چلے گا، وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی پبلک اکائونٹس کمیٹی اور چیئرمین شہباز شریف پر تنقید،پریس کانفرنس کے دوران سینئر صحافی کیساتھ بدتمیزی کرنے پر
صحافیوں نے وفاقی وزیر کی پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا ، فیصل واوڈا معافیاں مانگتے رہ گئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے آج پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے طرز عمل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کمیٹی اور اس کے چیئرمین شہباز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پیر کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی جانب سے میری وزارت کو خط بھجوایا جاتا ہے کہ منگل کو پی اے سی میں پیش ہو کر جواب دیں، ایسا نہیں چلے گا میں کسی کے باپ کا نوکر نہیں ، اب جیل سے ملزم اور مجرم آکر ہم سے سوالات کرینگے۔ وفاقی وزیر سے پریس کانفرنس کے دوران مہمند ڈیم کے ٹھیکے کے حوالے سے عبدالرزاق دائود کی کمپنی ڈیسکون کے حوالے سے بھی سوالات کئے گئے۔ اس دوران نجی ٹی وی ڈان نیوز کے سینئر رپورٹر علی کیانی نے وفاقی وزیر سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی پارٹی حکومت پر تنقید کرتی رہی ہے اور اب اپوزیشن آپ پر تنقید کر رہی ہے جس پر وفاقی وزیر فیصل واوڈا آپے سے باہر ہو گئے اور کہا کہ ڈان کے رپورٹر سے اسی قسم کے سوال کی توقع کر رہا تھا اگر آپ سینئر رپورٹر نہ ہوتے تو آپ کے سامنے سے مائیک اٹھوا دیتا جس پر صحافیوں نے فیصل واوڈا سے ان کے تبصرے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔ فیصل واوڈا اس دوران معافی اور وضاحتیں دیتے رہے مگر صحافیوں نے احتجاج جاری رکھتے ہوئے بائیکاٹ منسوخ نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔