لاہور( این این آئی) واپڈا نے کئی عشروں سے تاخیر کے شکار مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جیسے اہم منصوبے کو تعمیر کی راہ پر ڈال دیا ہے،منصوبے کی تعمیر میں حائل قانونی ، مالی اور تکنیکی دشواریوں کو دور کیا جاچکا ہے اور منصوبے کا آغاز جنوری کے دوسرے ہفتے میں ہوجائے گا، پیپرا اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے قوانین پر عمل کرتے ہوئے شفاف طریقے سے منصوبے کی تعمیر کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کا مرحلہ شروع کیا گیا۔
ترجمان واپڈا کے مطابق پیپرا اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے قوانین کی روشنی میں اہل کمپنیوں اور جوائنٹ ونچر سے بڈز طلب کی گئیں۔ 23کمپنیوں نے بڈ دستاویزات خریدیں جبکہ دو جوائنٹ ونچرز نے مقررہ تاریخ کو اپنی بڈز جمع کرائیں۔ جوائنٹ ونچر ز کے نمائندگان کی موجودگی میں مقررہ تاریخ یعنی 26جون کو تکنیکی بڈز کھولی گئیں۔ نیسپاک، ایس ایم ای سی(آسٹریلیا)اور اے سی ای پر مشتمل کنسورشیم نے تکنیکی بڈز کی جانچ پڑتال کی جس کے نتیجے میں سی جی جی سی اور ڈیسکون پر مشتمل جوائنٹ ونچر کو تکنیکی طور پر اہل قرار دیا گیا ۔ کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے سے قبل مذکورہ جوائنٹ ونچر کے ساتھ تکنیکی مذاکرات جاری ہیں ۔ تکنیکی مذاکرات مکمل ہونے پر کنٹریکٹ ایوارڈ کیا جائے گا اور امید ہے کہ کنٹریکٹرمارچ کے وسط تک منصوبے کی سائٹ پر موبلائز کر جائے گا۔دریں اثنا واپڈا اپنی صلاحیت اور اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جنوری کے دوسرے ہفتے میں مہمند ڈیم پر کام شروع کردے گا۔ ان تعمیراتی کاموں میں جیوٹیک بورنگ ، زلزلہ پیما اور موسمیاتی سٹیشنوں کا قیام اور کیمپ سائٹ کی تیاری شامل ہیں۔ ان کاموں کے آغاز کا مقصد جنوری سے مئی کے دوران دریا میں پانی کے کم بہا سے فائدہ اٹھانا ہے جس سے وقت کی بچت ہوگی اور لاگت میں کمی آئے گی۔ترجمان کے مطابق منصوبے کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے سے متعلق قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں کیونکہ یہ تمام مرحلہ نہایت شفافیت کے ساتھ بلا خوف اور غیر جانبداری کے ساتھ مکمل کیا جارہا ہے ۔ واپڈا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کے سلسلے میں بہترین طریقوں کو اختیار کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے اور اسی وجہ سے واپڈا کو اپنے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا اعتماد حاصل ہے۔