اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی مزید کارروائی کے لیے ائیر وائس مارشل ریٹارئرڈ اصغر خان کے ورثا کو نوٹس جاری کر دیئے ،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اخباری خبروں پر سزا تو نہیں ہوسکتی۔ پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔
عدالت میں ایف آئی اے کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں کیس کو بند کرنے کی سفارش کی گئی۔ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کہا کہ پیسے لینے دینے کی کڑیاں نہیں ملتیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے نے کہہ دیا ہے کہ کیس نہیں بنتا اور اسے بند کردیا جائے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اخباری خبروں پر سزا تو نہیں ہوسکتی۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کی کارروائی ائیر وائس مارشل ریٹارئرڈ اصغر خان کی درخواست پر شروع ہوئی، وہ تو اس دنیا میں نہیں رہے،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اخباری خبروں پر سزا تو نہیں ہوسکتی۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کی کارروائی ائیر وائس مارشل ریٹارئرڈ اصغر خان کی درخواست پر شروع ہوئی، وہ تو اس دنیا میں نہیں رہے، مزید کارروائی کے لیے ان کے ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔ عدالت نے اصغر خان کے ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ اصغر خان عملدرآمد کیس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر)اسد درانی نے اعتراف کیا تھا کہ تھا کہ انہوں نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر)اسلم بیگ کے کہنے پر سیاستدانوںمیں 1990کے الیکشن میں پیسے بانٹے تھے جس پر عدالت نے کیس کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے آرمی افسران کا معاملہ فوج کے حوالے کر دیا تھا جبکہ ایف آئی اے کو سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔