اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی بطور چیئرمین پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی تعیناتی کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے اس لیے سب سے محترم ادارہ ہے، اگرقانونی سازی کیلئے پارلیمنٹ کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتی ہے
تو کرسکتی ہے۔ پیر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے شہبازشریف کی بطور چیئرمین پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی اے سی کی تعیناتی ہمارے دائرہ اختیار میں کیسے آتی ہے؟ آپ کسی حلقے سے تو ہوں گے، اپنے منتخب نمائندے کے ذریعے پارلیمنٹ میں آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟۔معزز جج کے استفسار پر درخواست گزار نے کہاکہ یہ وقت ہے کہ عدالت اس معاملے پر فیصلہ دے کر عزت کمائے، اس پر جسٹس اطہر نے ریمارکس دیے کہ عزت سب سے زیادہ پارلیمنٹ کی ہونی چاہیے، پارلیمنٹ 22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے۔اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے اس لیے سب سے محترم ادارہ ہے، اگرقانونی سازی کیلئے پارلیمنٹ کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتی ہے تو کرسکتی ہے۔درخواست گزار نے اپنے مقف میں کہا کہ ہماری پارلیمنٹ تمام اچھی روایات کو ختم کرتی رہی ہے، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پلیز، پارلیمنٹ کے بارے میں ایسی زبان استعمال نہ کریں۔بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد شہبازشریف کی بطور چیئرمین پی اے سی تعیناتی کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔