لاہور(نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ میں پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹریاسمین راشد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امید نہیں تھی آپ احکامات کی خلاف ورزی کریں گی، چیف سیکرٹری نے ہمیں تحریری جواب دیا کہ انہیں مس گائیڈ کیا گیا، ہیلتھ کیئرسسٹم ڈائریکٹ زندگی کے ساتھ جڑا ہوا ہے،
اس طرح کے بورڈزکوبالکل قبول نہیں کریں گے، اس بورڈ میں جید لوگوں کو ہونا چاہیے،سپتالوں کے مسائل کوسپریم کورٹ نے حل کرایا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈاکٹریاسمین راشد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امید نہیں تھی آپ احکامات کی خلاف ورزی کریں گی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری نے ہمیں تحریری جواب دیا کہ انہیں مس گائیڈ کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہیلتھ کیئرسسٹم ڈائریکٹ زندگی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اس طرح کے بورڈزکوبالکل قبول نہیں کریں گے،عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈاکٹریاسمین راشد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امید نہیں تھی آپ احکامات کی خلاف ورزی کریں گی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری نے ہمیں تحریری جواب دیا کہ انہیں مس گائیڈ کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہیلتھ کیئرسسٹم ڈائریکٹ زندگی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اس طرح کے بورڈزکوبالکل قبول نہیں کریں گے، اس بورڈ میں جید لوگوں کو ہونا چاہیے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ اب جوکمیشن بنایا جائے گا اس کی منظوری لی جائے گی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپتالوں کے مسائل کوسپریم کورٹ نے حل کرایا ہے۔بعدازاں سپریم کورٹ میں پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت 4 جنوری تک ملتوی ہوگئی۔