اسلام آباد(وائس آف ایشیا)سال 2017ء کی نسبت سال 2018ء شریف خاندان کے لیے کافی بھاری رہا ہے۔ نواز شریف، مریم نواز ، کیپٹن (ر) صفدر اور شہباز شریف نے جیلیں کاٹیں جبکہ حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دے کر اشتہاری قرار دے دیا گیا۔ شریف خاندان پر مشکلات کا پہاڑ ٹوٹا تو انہوں نے این آر او حاصل کرنے کے لیے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کردئے لیکن اندرون و بیرون ملک رابطوں کے باوجود شریف خاندان این آر او حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شریف خاندان نے این آر او حاصل کرنے کے لیے بعض انٹرنیشنل پلیئرز تک رسائی کی بھی کوشش کی لیکن ان کو وہاں سے بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق شریف خاندان نے کرپشن کیسز میں معاملہ طے کرنے کے لئے حکومت تک اپنے مڈل مین بھیجے۔اسٹیبلشمنٹ کے طاقتور کواٹرز سے بھی مختلف لیولز پر رابطہ کیا گیا۔نواز شریف اورشہباز شریف نے این آر او حاصل کرنے کے لیے علیحدہ علیحدہ کوشش بھی کی اور دونوں کی طرف سے مختلف مڈل مین حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے طاقتور کواٹرز سے بھی رابطے کرتے رہے جبکہ ان کے مڈل مین خلیجی ریاستوں سمیت بعض مغربی قوتوں تک بھی پہنچے۔ بین الاقوامی قوتوں کے اعلیٰ عہدیداران نے شریف خاندان کے مڈل مین کو ملنے سے انکار کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ وہ اپنے ملک کی عدالتوں کا سامنا کریں اور قومی اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ مہم چلانے کی بجائے اپنا دفاع مضبوط بنائیں۔ذرائع نے بتایا صدر مسلم لیگ ن کے بعض مڈل مین ابھی بھی این آر او لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کا یہ کہنا ہے کہ ان کے معاملے کو پارٹی قائد کے کیسز سے علیحدہ رکھ کر ڈیل کیا جائے ، وہ بہت سے معاملات میں اپنی جماعت کی اعلیٰ قیادت سے متفق نہیں ہیں اور کیسز کے حوالے سے بہت سارے معاملات میں تعاون کے لئے تیار ہیں۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے بتایا قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے بھی کرپشن کے ذریعے حاصل کی گئی دولت مبہم سے این آراو کے ذریعے واپس کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے تحت ان کا نام کرپشن کے کیسز سے براہ راست نہ جوڑا جائے لیکن ان کی اس پیشکش کو قبول نہیں کیا گیا۔ذرائع نے بتایا پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف کرپشن کیسز کی انکوائریاں حتمی صورت کے قریب ہیں جن کے بعد ان کو کسی وقت بھی حراست میں لے لیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے بھی بعض رہنماؤں کے خلاف نیب انکوائریاں جاری ہیں اور وزیر اعظم کی طرف سے واضح ہدایات کی گئی ہیں کہ ان کی اپنی جماعت میں جو بھی کرپشن میں ملوث پایا جائے اسے بھی فوراً گرفتار کرلیا جائے ،کرپشن کے خلاف وزیراعظم کی ملک گیر مہم میں چند سینئر بیوروکریٹس کی گرفتاریاں بھی جلد متوقع ہیں جن میں زیادہ تعداد اعلیٰ پولیس افسران کی ہے۔