کراچی (وائس آف ایشیا)ایم کیو ایم کے سابق رہنما علی رضا عابدی پر گذشتہ روز قاتلانہ حملہ ہوا جس کے نتیجے میں وہ جان کی بازی ہار گئے۔اسی حوالے سے ایم کیو ایم کی رہنما ارم عظیم فاروقی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس علی رضا عابدی کے تمام پیغامات موجود ہیں۔انہوں نے ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ علی رضا عابدی کی آخری بار واٹس ایپ پر جو میرے ساتھ گفتگو ہوئی تھی وہ میرے پاس ہے۔
انہوں نے مجھے واضح طور پر بتایا تھا تھا کہ انہوں نے پارٹی کیوں چھوڑی اور ان کے خلاف سازش کس نے کی تھی۔علی رضا عابدی جماعت میں میرے واحد چھوٹے بھائی تھے جنھیں میں سب سے زیادہ پیار کرتی تھی،وہ بہت عاجز اور سادہ آدمی تھے ہم نے بہت سے مسائل پر ایک ساتھ کام کیا تھا۔جب کہ دوسری جانب پولیس نے علی رضا عابدی پر چلائی جانے والی گولیوں کے خول اپنی تحویل میں لے لیے ہیں اور ان کی فرانزک کروائی جا رہی ہے ، تاکہ پتہ لگایا جا سکے کہ آیا اس سے قبل کسی ٹارگٹ کلنگ میں ایسے کسی ہتھیار کا استعمال کیا گیا ہے یا نہیں۔یاد رہے کہ علی رضا عابدی کو گذشتہ رات ان کے گھر کے باہر ٹارگٹ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ جان کی بازی ہار گئے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق علی رضا عابدی کو سات گولیاں ماری گئیں۔ دو گولیاں ان کی گردن، ایک بازو اور چار گولیاں ان کے سینے میں لگیں۔ علی رضا عابدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے 2 ملزمان تھے جو فائرنگ کرتے ہی فرار ہو گئے۔ واضح رہے کہ علی رضا عابدی 2013ء میں پہلی مرتبہ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔جبکہ 2018ء کے عام انتخابات میں علی رضا عابدی نے وزیراعظم عمران خان کے مقابلے میں الیکشن لڑا تھا۔ 2018ء کے الیکشن میں علی رضا عابدی کو بدترین شکست ہوئی تھی جس کے بعد ان کے اپنی جماعت ایم کیو ایم کی قیادت کے ساتھ اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ ان اختلافات کی وجہ سے ہی علی رضا عابدی نے ایم کیو ایم پاکستان سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔