اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان امن عمل میں اہم پیشرفت، پاکستان افغان حکومت اور طالبان کو براہ راست مذاکرات کی میز پر لانے میں کامیاب، طالبان کی جانب سے مشروط آمادگی سے افغان حکومت کو آگاہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق افغان امن عمل میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور پاکستان نے ایک بار پھر افغان تنازعہ کے حل کیلئے اہم کردار ادا کرتے ہوئے افغان حکومت اور
طالبان کو براہ راست مذاکرات کی میز پر لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ طالبان جنہوں نے ابو ظہبی مذاکرات میں افغان حکومتی نمائندگان سے ملنے سے انکار کر دیا تھا اب افغان حکومت کیساتھ براہ راست مذاکرات پر مشروط آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ طالبان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں نگران حکومت قائم کی جائے اور اس کی تشکیل کے لیے کمیٹی بنائی جائےاور اس کمیٹی میں انہیں بھی نمائندگی دی جائے جبکہ کچھ اہم طالبان رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے طالبان کی مشروط آمادگی سے متعلق افغان حکومت کو آگاہ کر دیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کی جانب سے پیش کی گئی شرط پرا فغان حکومت کے ردعمل کے بعد مزید پیش رفت کا امکان ہے۔دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی افغانستان میں قیام امن کیلئے خطے کے ممالک کے دورے کر رہے ہیں اور اب وہ چین پہنچ چکے ہیں جہاںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 4 ملکی دورے کے تیسرے مرحلے میں بیجنگ پہنچے جہاں ہوائی اڈے پر چین کی وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ حکام نے استقبال کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیجنگ میں چینی ہم منصب وانگ ای سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات اور خطے میں روابط کے
فروغ سمیت دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب وانگ ای سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے چینی قیادت کے لیے تہنیتی پیغامات دیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور چین افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں، افغانتسان میں امن اور ترقی کے لیے چین کا کردار قابل تحسین ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے بھی افغانستان میں امن اور مفاہمت کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔