اسلام آباد(آن لائن) نیشنل کمیشن برائے ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) کے چیئرمین جسٹس(ر) علی نواز چوہان نے سرگودھا یونیورسٹی کے لاہور کیمپس کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر میاں جاوید کی جیل حراست میں ہلاکت کا از خود نوٹس لے لیا ہے ۔منگل کے روز نیشنل کمیشن برائے ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر )نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے مطالبہ کیا کہ کمیشن کی ایک ٹیم کو نیب کے حراستی مرکز کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے۔
یو سی ایچ آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق متوفی نیب لاہور آفس کے زیر تفتیش تھے، واقعے کی سنگینی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کمیشن نے این سی ایچ آر کے ایکٹ برائے سال 2012 کے تحت از خود نوٹس لے لیا۔کمیشن نے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ این سی ایچ آر کے قانون برائے 2012 کے سیکشن 9 کے تحت ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے 31 دسمبر سے قبل اس واقعے کی جامع رپورٹ مرتب کر کے پیش کی جائے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’کمیشن این سی ایچ آر کے قانون برائے 2012 کے سیکشن 9 کے دائرہ کار کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نیب کے حراستی مرکز کا معائنہ کرنا چاہتا ہے۔بیان کے مطابق ’متوفی کی ہتھکڑی لگی لاش کی تصاویر سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے دیگر پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے پر کمیشن نیب حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ جس قدر جلدی ممکن ہوسکے این سی ایچ آر ٹیم کو نیب کے حراستی مرکز کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے اور اس سلسلے میں وقت اور تاریخ کا تعین کیا جائے کیوں کہ این سی ایچ آر کی ذمہ داری ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ اور فروغ یقینی بنائے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ’کمیشن کسی بھی ادارے کی کارروائی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن انسانی حقوق کی حفاظت کی غرض سے کمیشن اپنے اختیارات کے دائرہ کار استعمال کرنے کا خواہاں ہے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایسے کمرے میں رکھا جارہا تھا جہاں دن اور رات میں فرق کرنا ممکن نہیں۔واضح رہے کہ میاں جاوید یونیورسٹی کے غیر قانونی کیمپس کے قیام کی تحقیقات کے سلسلے میں اکتوبر سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے، گزشتہ ہفتے انہوں نے سینے میں تکلیف کی شکایت کی ،جس کے بعد انہیں طبی امداد کے لیے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔