اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، حکومت گرانے کے لیے تگ و دو شروع کر دی، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور ن لیگ نے حکومت گرانے کے لیے حکومت کے اتحادیوں سے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے،
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پیر آف پگارا کو اپنا خاص پیغام پہنچایا تھا، اب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی پیر آف پگارا سے رابطہ کرنے کی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے، پیر آف پگارا کی جماعت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس وفاقی حکومت میں تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ہے لیکن شروع دن سے ہی ان کی جماعت کو حکومت کے رویے کی شکایت رہی ہے، پیر آف پگارا سے وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد ایک بار بھی رابطہ نہیں کیا ہے، وفاقی کابینہ بناتے وقت بھی جی ڈی اے کے تحفظات کو مدنظر نہیں رکھا گیا، دوسری طرف بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل بھی حکومت سے ناراض نظر آتے ہیں اور وہ پچھلے ہفتے آصف زرداری سے ملاقات بھی کر چکے ہیں، اگر یہ دونوں جماعتیں تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کر لیں تو حکومت کی اکثریت ختم ہو سکتی ہے۔ اگر پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) حکومت کے اتحادی توڑنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو یہ تحریک انصاف کی حکومت کے لیے بڑا جھٹکا ہو گا اور ان کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، حکومت گرانے کے لیے تگ و دو شروع کر دی، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور ن لیگ نے حکومت گرانے کے لیے حکومت کے اتحادیوں سے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے