جمعرات‬‮ ، 13 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

عمران خان کے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے عملی اقدامات ،لاہور، اسلام آباد سمیت لاہور، راولپنڈی اور پشاور میں بے گھر افراد کیلئے عارضی پناہ گاہیں ، گرم بستر کیساتھ کیا کیا سہولتیں میسر ہیں؟غریبوں کی وزیر اعظم کو جھولیاں بھر بھرکر دعائیں

datetime 17  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن)حکومت پاکستان نے پنجاب او رخیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور، راولپنڈی اور پشاور میں بے آسرا و بے گھر افراد کے لئے عارضی پناہ گاہیں قائم کردی ہیں۔ان پناہ گاہوں میں آنے والے افراد کو موسم کی مناسبت سے گرم بستر کی فراہمی کے ساتھ ساتھ رات کا کھانا او رصبح کا ناشتہ فراہم کیاجارہاہے۔

پناہ گاہوں کے قریب واش روم کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جبکہ پناہ گاہ کے ارد گرد صفائی ستھرائی کا مناسب انتظام باقاعدہ کمپنیوں کے ذمہ دار افسران کو سونپا گیاہے تاکہ وہ صفائی ستھرائی کے معاملات اپنی نگرانی میں دیکھیں ۔پناہ گاہوں کی سیکورٹی کیلئے پولیس کے ساتھ ساتھ سول ڈیفنس کے رضا کار ساری رات پناہ گاہو ں کے باہر ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں ۔اسلام آباد ، لاہور ، راولپنڈی او رپشاور کی انتظامیہ نے اس بات پر خصوصی توجہ دی ہے کہ پناہ گاہ میں آنے والے افراد کو گھر جیسا ماحول ، آرام وہ بستر اور صاف ستھرا کھانا فراہم ہو۔ پناہ گاہ میں آنے والے ہر فرد کا ریکارڈ محکمہ سوشل ویلفیئر کے آفیسر کی موجودگی میں رجسٹرز میں درج کیاجاتاہے او رانتظامیہ اس بات کو ہر صورت یقینی بنارہی ہے کہ کھانا فراہم کرنے سے لیکر سیکورٹی گارڈ اور سوشل ویلفیئر کا عملہ نہایت خوش اخلاقی سے پیش آئے ۔تمام اضلاع کی انتظامیہ محکمہ موسمیات سے بھی مکمل رابطہ میں ہے اور روزانہ کی بنیاد پر موسم کی رپورٹ حاصل کی جاتی ہے تاکہ بارش کی صورت میں عارضی پناہ گاہو ں کو قریبی سرکاری و پرائیویٹ عمارتوں میں بروقت شفٹ کیاجاسکے جس کیلئے انتظامیہ نے پیشگی بندوبست کیاہوا ہے۔ ضلعی انتظامیہ لاہور کی جانب سے ریلوے اسٹیشن ، داتا دربار ، ٹھوکر نیاز بیگ ، لاری اڈا، پھل وسبزی منڈی بادامی باغ میں عارضی پناہ گاہیں قائم کی گئی ہیں۔ ان پناہ گاہوں میں مجموعی طور پر روزانہ اوسطاً180 افراد رات گذارتے ہیں۔

جبکہ جمعہ اور ہفتہ کی رات پناہ گاہوں میں قیام کرنے والے افراد کی تعداد 230 کے قریب ہوجاتی ہے ۔ڈی سی لاہور صالحہ سعید نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو اس بات کی ہدایت کی کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنی مقررہ پناہ گاہ کا دورہ کریں گے اور اپنی نگرانی میں رات کا کھانا اور صبح کا ناشتہ دیں گے ۔ لاہور میں پناہ گاہوں کا آغاز 22 نومبر سے کیاگیاہے اور اب تک تقریبا 4800 سے زائد افراد نے ان پنا ہ گاہوں میں رات گزاری ہے۔ دوسری جانب مستقل پناہ گاہوں پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے اور ایل ڈی اے کے حکام اپنی نگرانی میں ان کی تعمیر کو مکمل کروارہے ہیں ۔حکومت جس سنجیدگی کے ساتھ پنا گاہوں میں آنے والے افراد کو سہولیات فراہم کررہی ہے اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت پاکستان کو حقیقتاً فلاحی ریاست بنانے کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے۔

موضوعات:



کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…