اسلام آباد(اے این این ) زلمے خلیل زاد کے دورہ پاکستان کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مفاہمتی عمل کا مقصد یہ ہے کہ افغانستان مستقبل میں کبھی بھی بین الاقوامی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کے دورہ پاکستان کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق زلمے خلیل زاد نے وزیر اعظم، وزیر خارجہ، سیکرٹری خارجہ، آرمی چیف اور متعدد سفیروں سے ملاقاتیں کیں جس میں انہوں نے افغان مسئلے کے سیاسی حل کے لیے امریکی عزم کو دہرایا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مفاہمتی عمل کا مقصد یہ ہے کہ افغانستان مستقبل میں کبھی بھی بین الاقوامی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، 40 سالہ شورش کے خاتمے سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہوں گے۔امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد دورہ مکمل کرکے خصوصی طیارے کے ذریعے کابل روانہ ہوگئے، یہ ان کا دوسرا دورہ پاکستان تھا۔دوسری جانب امریکی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ زلمے خلیل زاد کے دورہ پاکستان کے دوران افغان طالبان کے چار رہنما بھی اسلام آباد میں موجود تھے ۔امریکا کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان زلمے خلیل زاد 4 دسمبر کو اسلام آباد پہنچے تھے اپنے 2 روزہ دورے کے دوران انہوں نے ملک کے اعلی حکام سے ملاقات کی۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے قطر میں قائم افغان طالبان کے دفتر ایک اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی کے دورہ کے دوران افغان طالبان کے 4 رہنما بھی اسلام آباد میں موجود تھے۔ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغان طالبان اہلکار کے حوالے سے ہی کہا ہے کہ ان چاروں رہنماں میں طالبان کے سعودی عرب میں سابق سفیر شاہ الدین دلاور، صوبہ لوگر کے سابق گورنر ضیا الرحمان مدنی، سابق سفارت کار سہیل شاہین اور صلاح حنفی شامل ہیں۔ تاہم ان رہنماؤں کا یہ دورہ ذاتی نوعیت کا ہے۔