اسلا م آباد(اے این این )سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نیب علیمہ خان کی جائیداد کی بھی چھان بین کرے ۔ نوازشریف نے سوال کیا کہ یہ کس کے پیسے سے جائیداد بنائی گئی، علیمہ خان کے ذرائع آمدن نہیں، اربوں کی جائیداد کیسی خرید لی، علیمہ خان کی جائیداد کا منی ٹریل کیا ہے، قوم جاننا چاہتی ہے یہ پیسہ کہاں سے آیا کس نے دیا؟
۔سابق وزیراعظم نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم کی بہن علیمہ خان نے دبئی میں اربوں روپے کی جائیداد کیسے بنائی کیا یہ این آر او نہیں ہے؟۔سابق وزیراعظم نے سوال کیا کہ عمران خان کے اثاثہ کہاں سے آئے؟ دبئی کے گھر کی کیا کہانی ہے ؟ یہ بھی سب کے سامنے آنی چاہیے۔نوازشریف نے کہا کہ میں نے گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست کبھی نہیں کی لیکن مجبوراً پوچھ رہا ہوں کہ علیمہ خان کی دبئی پراپرٹی کیسے بنائی گئی؟سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں ایک کرب میں مبتلا ہوں نہ چاہتے ہوئے بھی آج ایک لمببے عرصے بعد سیاسی بیان دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ این آر او کا تو سوچ بھی نہیں سکتے اگر این آراو لینا ہوتا تو لندن سے پاکستان نہ آتے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز، شہباز اور مریم سب جیلوں میں ہیں، میں شدید کرب میں مبتلا ہوں، ملک کی خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ،خدمت کا یہ انعام دیا گیا ہے۔نوازشریف نے کہا کہ میں جو کچھ بولوں گا وہ نہ آپ لکھ سکتے ہیں، نہ شائع کرسکتے ہیں۔ یہ سوچ کر تکلیف ہوتی ہے، پھر آپ کہتے ہیں میں بولتا نہیں۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد نے کہا کہ میں چپ ہوں تو کہا جاتا ہے کہ میں نے سمجھوتا کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے 6 ماہ، سال، دو سال میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے دعوے نہیں کیے، پارٹی رہنماؤں نے کیے تھے، لیکن پھر بھی اپنے دور حکومت میں لوڈشیڈنگ ختم کی۔نوازشریف کا کہنا تھا ہم نے ملکی معیشت مضبوط کی، ایمرجنگ مارکیٹ میں آئے، ایف اے ٹی ایف بلیک سے گرے اور پھر وائٹ پر لائے، دفاعی شعبے میں چین کے ساتھ ملکر جے ایف 17 تھنڈر طیارے بنائے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا ہمارے دور میں آٹا، گھی، دال اور کھاد سب سستا تھا، کسان خوشحال تھا، اب حالات سب کے سامنے ہیں۔