اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)العزیزیہ ریفرنس کی احتساب عدالت میں سماعت، سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بیان میں بیرون ملک سے بھجوائی گئی رقوم تسلیم کرلیں، 77فیصد رقم مریم نواز کو گفٹ کرنیکی بھی تصدیق۔ تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت کی
جانب سے سوالات کے جوابات ریکارد کروا رہے ہیں۔ انہوں نے آج مزید 30سوالات کے جوابات دئیے، انہوں نے اب تک 151میں سے 120کے جواب دئیے ہیں۔ آج عدالتی سوالات کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھاکہ انہوں نے العزیزیہ سٹیل ملز کی ملکیت کا دعویٰ کبھی نہیں کیا ، ان کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ کبھی قطری خطوط پر انحصار نہیں کیااور نہ ہی ی شہزادے کے خطوط کبھی بھی کسی فورم پر اپنے دفاع کے لیے پیش کئے۔ سابق وزیراعظم سے سوال کیا گیا ‘جے آئی ٹی نے کہا قطری نے کوششوں کے باوجود بیان ریکارڈ نہیں کرایا، آپ کیا کہیں گے جس پر نواز شریف نے کہا حمد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو سوالنامہ فراہم کرنے کا کہا تھا، ان کی جانب سے یہ ایک معقول درخواست تھی تاہم جے آئی ٹی نے غیر ضروری طور پر بیان ریکارڈ کرنے کے لئے سخت شرائط رکھیں۔نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کے طریقہ کار سے لگا کہ وہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنا نہیں چاہتی، قطری کے خطوط سے کہیں نہیں لگتا وہ جے آئی ٹی سے تعاون کے لیے تیار نہیں تھے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ‘قطری نے جے آئی ٹی کو لکھا تھا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش دونوں خطوط کی تصدیق کرتے ہیں اور جے آئی ٹی دوحا آکر ان خطوط کی تصدیق کرسکتی ہے، جے آئی ٹی کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ قطری خطوط کو محض افسانہ قرار دے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا، شریک ملزم حسین نواز نے 6 ملین ڈالر میں العزیزیہ کے قیام کا بیان میری موجودگی میں نہیں دیا اور اس کا بیان قابل قبول شہادت نہیں۔نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا ‘حسن اور حسین نواز کا بیان جے آئی ٹی میں میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوا، شریک دونوں ملزم اس
عدالت میں پیش ہوئے نا ہی ان کا ٹرائل میرے ساتھ ہو رہا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ ‘حسن اور حسین نواز سے منسوب کوئی بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا اور دونوں کے انٹرویوز بطور شواہد پیش نہیں کیے جا سکتے۔سابق وزیراعظم نے کہا ‘تفتیش کے دوران کسی بھی شخص کا دیا گیا بیان قابل قبول شہادت نہیں، یہ درست نہیں کہ العزیزیہ اسٹیل ملز حسین نواز نے قائم کی
بلکہ یہ میرے والد نے قائم کی تاہم اسٹیل ملز کا کاروبار حسین نواز چلاتے تھے۔نواز شریف نے کہا کہ بیرون ملک سے مجھے موصول ہونے والی تمام رقم میرے گوشواروں میں درج ہے اور اس رقم کو میں اپنی مرضی سے خرچ کرنے کا مجاز تھا، سپریم کورٹ کے سامنے کبھی قطری خط پر انحصار نہیں کیا اور جے آئی ٹی کی رپورٹ میں مجھے جعلسازی کا شائبہ ہے۔