اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وزیراعظم کے معاون برائے امور اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری کی نا اہلی کے حوالے سے دائر درخواستوں پر چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کو بے لگام اختیارات نہیں ہیں ، وہ عوام کے ٹرسٹی ہیں ۔دوران سماعت چیف جسٹس زلفی بخاری
کے روئیے پر شدید برہم ہو گئے اور انہوں نے ریمارکس دئیے کہ اپنا غصہ گھر چھوڑ کر آئیں ، آپ کسی اور کے دوست ہونگے عدالت کے نہیں۔ اٹارنی جنرل زلفی بخاری کو ان کے روئیے سے آگاہ کریں۔ زلفی بخاری کے وکیل نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ معاون خصوصی کا تقرر وزیراعظم کا اختیار ہے جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعظم کو بے لگام اختیارات حاصل نہیں۔ وزیراعظم عوام کا ٹرسٹی ہوتا ہے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈی جی اینٹی کرپشن کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر ڈی جی اینٹی کرپشن کے وکیل ایڈووکیٹ صفدر شاہین پیرزادہ بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔ اپنی درخواست میں ڈی جی اینٹی کرپشن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ بڑے بیورو کریٹس کے خلاف کارروائی کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب کی اجازت لازمی ہے اور وزیراعلیٰ اجازت نہ دے تو بڑے بیورو کریٹس کے خلاف مقدمہ درج نہیں کرسکتے۔عدالت نے اینٹی کرپشن رولز 5، 6 اور 10 کو معطل کردیا اور کہا کہ کسی بھی وزیراعلیٰ سے کرپشن مقدمات میں اجازت لینے کا اختیار غیرآئینی ہے اور سیاسی اجازت لینا تو فوجداری قوانین کی بنیادی روح سے ہی متصادم ہے۔سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن انکوائریوں سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمات بھی 2 ہفتوں میں نمٹانے کا حکم دیدیا ہے۔