انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ۔۔۔ سپریم کورٹ یا سڑکوں پر فیصلہ!! کیا ہونے جا رہا ہے؟اپوزیشن نے دھماکہ خیز اعلان کردیا

14  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے انتخابا ت میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھادیا ، جس پر پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز پر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہوسکا،پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے کنوینئر شفقت محمود نے اعتراضات مرکزی کمیٹی کے چیئرمین کو بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ، ذیلی کمیٹی کے

ان کیمرا اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ بہت سارے لوگوں نیمجھے کہا ہیکہ آرٹیکل 225 کے ہوتے ہوئے کیا یہ ممکن ہے الیکشن کے معاملات کی انکوائری پارلیمنٹ کر سکے ، فواد چوہدری نے رسمی طور پہ یہ نکتہ کمیٹی میں اٹھایا اور انہوں نے بھی کہا کہ اس آرٹیکل کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں کہ پارلیمنٹ انکوائری کر سکے، اپوزیشن ارکان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 225پارلیمانی کمیٹی کے کیسے آڑھے آسکتا ہے، ، خود ان کے کہنے پر پچھلے الیکشن پر سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن بنایا تھا،ہمارے یہ شکوک و شبہات ہیں کہ حکومت بھاگنے کی کوشش کرے گی ،الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ، یہ جعلی مینڈیٹ ہے ، ہم نہ صرف سپریم کورٹ جاسکتے ہیں بلکہ سڑکوں پر بھی آسکتے ہیں ، احتجاج کا مرحلہ پارلیمنٹ کے اندر سے پارلیمنٹ کے باہر بھی جاسکتا ہے حکومت کو یہ بات اس وقت اٹھانی چاہیئے تھی جب پارلیمانی کمیٹی بنی تھی،مگر ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کریں گے کہ ان کو بھاگنے نہ دیں۔بدھ کو عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم پارلیمانی پارٹی کی ذیلی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس کنوینئر شفقت محمود کی صدارت میں ہوا ،اجلاس میں نوید قمر ،میر حاصل خان بزنجو ، رانا ثنا اللہ ، اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے شرکت کی ،اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز طے کرنے

غور کیا گیا، تاہم اجلاس میں حکومت کی جانب سے کمیٹی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا گیا ، اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کنوینئر کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ بہت سارے لوگوں نے مجھیاپروچ کیا کہ کیا یہ ممکن ہے آرٹیکل 225 کے ہوتے ہوئے الیکشن کے معاملات کی انکوائری پارلیمنٹ کر سکے ، فواد چوہدری نے رسمی طور پہ یہ نکتہ کمیٹی میں اٹھایا ،وزیر اطلاعات نے

بھی کہا کہ اس آرٹیکل کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں کہ پارلیمنٹ اس پر انکوائری کر سکے ،اپوزیشن کے ارکان نے اس موقف پہ عدم اتفاق کیا ہے ،اپوزیشن کا موقف ہیکہ آرٹیکل 225 کا دائرہ انفرادی الیکشن کو کور کرتا ہے ،مجموعی الیکشن کو کور نہیں کرتا، شفقت محمود نے کہا کہ اتفاق رائے نہیں تھا اس لئے فیصلہ کیا کہ مرکزی کمیٹی کے چئیرمین پرویز خٹک کو ریفرنس بھیجوں گا

اور انہیں ان اعتراضات بارے آگاہ کروں گا ، شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ہم اپنا کام جاری رکھیں گے ،ساری جماعتیں ٹی او آرز بارے تجاویز آئندہ اجلاس میں تحریری دیں گی آئندہ اجلاس 22 نومبر کو تین بجے ہو گا، ٹی او آرز میں جو معاملات آئیں گے قانون اور دائرے میں ہی آئیں گے، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنمانوید قمر نے کہاکہ کمیٹی اجلاس

میں کنوینئر کمیٹی نے یہ معاملہ اٹھایا کہ کہ لوگوں کی طرف سے یہ ریفرنسز آئے ہیں کہ آرٹیکل 225کے ہوتے ہوئے آیا یہ کمیٹی بیٹھ سکتی بھی ہے یا نہیں ، نوید قمر نے کہا کہ آرٹیکل 225کہتا ہے کہ آپ کسی خاص الیکشن پر سوال نہیں اٹھا سکتے سوائے الیکشن ٹربیونل اور الیکشن پٹیشن کے ، برصغیر میں الیکشن پٹیشن ایک انفرادی الیکشن کے لئے ہوتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم پورے انتخابی

عمل کا جائزہ نہیں کر سکتے، خود ان کے کہنے پر پچھلے الیکشن پر سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن بنایا تھا ، ابھی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے ایک تحقیقاتی رپورٹ بنائی ہے ، ہم نے کمیٹی میں کہا ہے کہ ہم آپ سے اتفاق نہیں کرتے اور نہ ہی یہ ٹی او آرز کا حصہ ہوناچاہیئے، نوید قمر نے کہا کہ ٹی او آرزبنانے والا کام نہیں روکا جائے گا ، ہم اگلی میٹنگ میں بھی آئیں گے ، اس موقع پرگفتگو کرتے

ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنمارانا ثنااللہ نے کہا کہ بادی النظر میں لگتا یہ ہے کہ حکومت اس وقت انڈر پریشر تھی اور اس بات پر رضا مند ہوئی ، حکومت کو معلوم تو ہے کہ الیکشن کس طرح سے ہوئے اور کس طرح سے دھاندلی کی گئی ، ہمارے بھی یہ شکوک و شبہات ہیں کہ یہ اس سے بھاگنے کی کوشش کریں گے ، ہم نے حکومت کی بات سے اتفاق نہیں کیا ، آرٹیکل 225پارلیمانی کمیٹی کے

کیسے آڑھے آسکتا ہے ، اگلی میٹنگ میں ہم تحریری ٹی او آرز لے کر آئیں گے اس کے بعد معلوم ہو گا کہ بات آگے بڑھتی ہے یا نہیں ، الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ، یہ جعلی مینڈیٹ ہے ، ہم نہ صرف سپریم کورٹ میں جاسکتے ہیں بلکہ سڑکوں پر بھی آسکتے ہیں ، احتجاج کا مرحلہ پارلیمنٹ کے اندر سے پارلیمنٹ کے باہر بھی جاسکتا ہے ، نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے

کہا کہ حکومت کو یہ بات اس وقت اٹھانی چاہیئے تھی جب پارلیمانی کمیٹی بنی تھی ، اور یہ بات شاید ان کے علم میں پہلے بھی تھی مگر اب جا کر انہوں نے ذیلی کمیٹی کو روک دیا ہے، مگر ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کریں گیکہ ان کو بھاگنے نہ دیں، ہماری کوشش ہوگی کہ ہم اس کام کو آگے بڑھائیں، اگر وہ بھاگ جاتے ہیں تو سب کو نظر آجائے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…