اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی دارالحکومت سے اغواء ہونے والے کے پی کے پولیس کے ایس پی طاہر خان داوڑ کو افغانستان میں قتل کرنے کی اطلاعات ہیں تاہم وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی سمیت اسلام آباد پولیس نے طاہر خان داوڑ کے قتل کی تصدیق نہیں کی ،سوشل میڈیا پر طاہر خان داوڑ کی مبینہ لاش اور اس کے ساتھ ایک کالعدم تنظیم کی طرف سے خط بھی رکھا گیا ہے
جس میں ان کو قتل کرنے سے متعلق تفصیلات اور ذمہ داری قبول کی گئی ۔تفصیلات کے مطابق 27 اکتوبر کو اسلام آباد کے تھانہ رمنا کی حدود سے اغواء ہونے والے خیبر پختونخوا پولیس کے ایس پی طاہر خان داوڑ کو مبینہ طور پر افغانستان میں قتل کر دیا گیااور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر افغانستان کے صوبے ننگر ہار سے ملنے والی ایک لاش کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ایس پی طاہر خان داوڑ کی ہے۔کے پی کے پولیس اور اسلام آباد پولیس سمیت سرکاری سطح پر طاہر خان داوڑ کے افغانستان میں قتل کی تصدیق نہیں کی گئی ہے جب کہ وزیر مملکت داخلہ شہر یار آفریدی نے کہا ہے کہ طاہر خان داوڑ کا معاملہ حساس ہے اس پر بات نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اور کسی کی زندگی کی بات ہے، اوپن فورم پر بات نہیں کر سکتے۔فوٹو شاپ کا زمانہ ہے جو تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ہیں ان کی شناخت کے بعد ہی بات ہو سکتی ہے ۔ میڈیا ابھی ایسی خبریں چلانے سے گریز کرے ۔