نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن(ر)صفدر کوبڑی خوشخبری سنادی گئی

12  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داما کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے اسلام آباد تینوں کی رہائی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزاؤں کے خلاف نیب کی اپیل پر سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر فریقین کو جواب جمع کرانے کا کہا تھا جس پر نیب اور خواجہ حارث کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے خواجہ حارث سے کہا کہ آپ کا جواب کافی مفصل ہے، مختصر معروضات دیں، پھردیکھیں گے اس معاملے پر لارجر بینچ بنانا ہے کہ نہیں، یہ اصول دیکھنا ہے کہ اپیلوں کی سماعت سے پہلے سزا معطلی سے کیس کامیرٹ متاثر تو نہیں ہوا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ آپ کی ضمانت والا فیصلہ قائم رکھتے ہیں۔دوران سماعت خواجہ حارث نے اسفند یار ولی کیس کا حوالہ دیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سزا معطلی کا معاملہ دیکھنا ہے، میرٹ آف دی کیس تو متاثر نہیں ہوا۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ سزائے موت کے مقدمات میں بھی سزا معطل ہوسکتی ہے، سزا معطلی پرسپریم کورٹ کے کئی فیصلے موجود ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے خواجہ حارث سے دلچسپ مکالمہ کیا کہ میرے ڈاکٹر نے مجھے بتایا کہ خواجہ حارث جب آپ کے سامنے پیش ہوتے ہیں تو آپ کی دل کی دھڑکن بڑھ بڑھ جاتی ہے۔چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگے۔چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ اپنے نکات لکھ کردیں، آپ کو گزشتہ سماعت پر بھی کہا تھا اپنے پوائنٹس تحریری طور پر دیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میرے ذہن میں 3 بنیادی سوال ہیں، دہشت گردی کا مقدمہ کریمنل کیس ہوتا ہے،

موجودہ کیس نیب قانون کا تھا، اصل سوال ضمانت نہیں سزا معطلی کا ہے، کیا سزا معطلی میں شواہد کا جائزہ لیا جا سکتا ہے؟ دیکھیں گے کیا ہائی کورٹ نے شواہد کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ پراعتماد کرنا ہوگا، ہمیں بداعتمادی کی بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا، اگر فوجداری مقدمات کے ماہرججز کو شامل کریں توآپ کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے، آصف سعید کھوسہ کا فوجداری مقدمات کا بڑا تجربہ ہے۔جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ وہ صرف جسٹس آصف سعید کے فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے نیب اور خواجہ حارث کے جواب کے بعد نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررکھا اور نیب کی اپیل قابلِ سماعت قرار دے دی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب کی درخواست منظور کر رہے ہیں، مناسب ہوا تو لارجر بینچ تشکیل دیں گے جس میں فوجداری قانون کے بڑے جج صاحبان کو شامل ہونا چاہیے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے،

جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم کو 8 اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔تینوں ملزمان اڈیالہ جیل میں قید رہے جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے 19 ستمبر کو احتساب عدالت کی جانب سے تینوں افراد کو دی گئی سزا معطل کی تھی جس کے خلاف نیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…