اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ پانامہ لیکس میں سامنے آنے 444 میں سے 150پاکستانیوں کے کیسوں کا سراغ نہیں لگایا جا سکا جبکہ 294 کیسوں میں نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں ،15کیسوں میں 10ارب کی ڈیمانڈ میں سے 6ارب وصول کر لیئے گئے ہیں،ایف بی آر نے پانامہ لیکس کے ضمن میں سپریم کورٹ میں کوئی پٹیشن دائر نہیں کی، بیرون ملک 96 ہزار پاکستانیوں کے
اکائونٹس کا ڈیٹا ایف بی آر کو مل چکا ہے، ڈیم فنڈ میں ساڑھے 7ارب کی رقم جمع ہو چکی ہے ،، گزشتہ حکومت نے پانامہ لیکس میں شامل 242 افراد کے خلاف جان کر کارروائی شروع نہیں کی، تحریک انصاف کی حکومت نے ان 242 افراد کے خلاف بھی کارروائی شروع کردی ہے، ان خیالات کااظہار وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر سمیت دیگر وزراء نے وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا ۔ رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایوان کو بتایا کہ ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق پانامہ لیکس میں 444 پاکستانیوں کے نام کی نشاندہی کی گئی ہے ،ایف بی آر نے پانامہ لیکس کے ضمن میں سپریم کورٹ میں کوئی پٹیشن دائر نہیں کی ،فیلڈ افسران نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی متعلقہ دفعہ کے تحت 294 کیسوں میں نوٹس جاری کر دیئے ہیں تاہم بقایا 150 کیسوں میں نوٹس جاری نہیں کیئے جا سکے جس کی وجہ یہ ہے کہ نامکمل کوائف کی بناء پران کیسوں کا سراغ نہیں لگایا جا سکا،242 کیسوں میں معلومات کی موصولی کے وقت کاروائی کرنے کی مقررہ مدت گزر چکی تھی اس لیئے کاروائی شروع نہیں کی جاسکی تاہم بعد ازاں کاروائی کرنے کی مد میں قانونی تبدیلیوں سے اضافہ کرنے کے بعد کیسوں کے ضمن میں کاروائی کی جارہی ہے ،4افراد کے غیر مقیم ہونے کی بنیاد پر کارروائی روک دی گئی ہے ،جبکہ 12افراد وفات پاچکے ہیں،15کیسوں میں آڈٹ کی کاروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں ،15کیسوں میں 10.9بلین روپے کی ڈیمانڈ بنائی گئی ہے
جس میں سے 6.2بلین روپے وصول کر لئے گئے ہیں پانامہ کے باقی کیسوں میں کاروائیاں جاری ہیں، وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر نے ایوان کو بتایا کہ بیرون ملک 96 ہزار پاکستانیوں کے اکائونٹس کا ڈیٹا ایف بی آر نے کو مل چکا ہے ، یہ 96 ہزار اکائونٹس پانامہ لیکس کے علاوہ ہیں، گزشتہ حکومت نے پانامہ لیکس میں شامل 242 افراد کے خلاف جان کر کارروائی شروع نہیں کی، تحریک انصاف کی حکومت نے
ان 242 افراد کے خلاف بھی کارروائی شروع کردی ہے، اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنماء محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ وزیر صاحب یہ بتائیں کہ علیمہ خان کی بیرون ملک جائداد کے حوالے سے کیا اقدامات کئے گئے جس پر وزیر مملکت خزانہ حماد اظہر نے کہا کہ جس کا نام بھی آیا اس کے خلاف کاروائی ہو گی ،رکن اسمبلی شگفتہ جمانی کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت منصوبہ بندی ایوان کو بتایا کہ
وزیراعظم کے دورہ چین دوران مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہوئے،وزارتی سطح کے دورے، ماہرین اور تکنیکی سطح کے دورے شامل ہونگے، دونوں ممالک مال مویشی, پولٹری اور آبی مصنوعات کے لیے جینیاتی وسائل کے تحفظ کے لیے تعاون کریں گے ،کیڑوں، مکوڑوں اور بیماریوں پر قابو پانے کے لیے حیاتیاتی اور حیاتی ٹیکنالوجی پر مشترکہ تحقیق کے انتظام پر اتفاق ہوا،زراعت اور بیج اگائی کی روائتی جینیاتی
تبدیل کردہ اقسام پر مشرکہ تحقیق کے انتظام پر بھی اتفاق ہوا،فصل کٹائی کے پہلے اور بعد کی ذخیرہ اندوزی اور عمل کی ٹیکنالوجی میں تعاون کیا جائے گا،موثر آبی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے تحفظ و انتظام آب کے شعبے میں تعاون کرنے پر اتفاق ہوا،خوراک کے پائیدار نظام کے لیے زراعتی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے پر اتفاق ہوا،خوراک کے برآمدی شعبہ کو بڑھانے میں تعاون پر اتفاق ہوا ۔ رکن اسمبلی مسرت رفیق مہیسر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت خزانہ حماد اظہر نے کہا کہ ڈیم فنڈ میں ساڑھے 7ارب کی رقم جمع ہو چکی ہے ۔