اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں آج گزشتہ شب ڈی جی نیب کی مختلف ٹی وی چینلز پر ارکان اسمبلی کے حوالے سے گفتگو پر اپوزیشن شدید برہم، تحریک استحقاق جمع کرا دی۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آج گزشتہ شب ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کی جانب سے مختلف ٹی وی چینلز پر ارکان اسمبلی کے حوالے سے گفتگو پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا ہے۔ اپوزیشن نے
ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کے ٹی وی انٹرویوز کے خلاف تحریک استحقاق اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی ہے۔ تحریک استحقاق میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد نے ٹی وی چینلز کو انٹرویوز چیئرمین نیب کی ہدایت پر دئیے۔ اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے نوید قمر ، ن لیگ کے رانا تنویر اور شاہد خاقان عباسی نے اسمبلی میں اظہار خیال کیا۔ جس پر اسمبلی میں حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ردعمل دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اپنے ٹی وی انٹرویوز میں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے خلاف اتنے ثبوت ہیں کہ ہم مطمئن ہیں کہ ہمارا کیس مضبوط ہے۔جیو نیوز کے پروگرام’آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کو طلب کرکے پوچھا کہ ان کے پاس 13 کروڑ روپے کہاں سے آئے، اگر ان کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو پیش کر دیں لیکن ان کے جواب مبہم تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم جس کو بلاتے ہیں وہ ملک سے باہر بھاگ جاتا ہے، علی عمران دو سے تین ماہ ہوئے بیرون ملک چلے گئے ہیں، وہ جب واپس آئیں گے تو جواب دیں گے، علی عمران سے یہ پوچھنا تھا کہ یہ پیسے انہوں نے کس کو دیے؟ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ ملزمان سے پوچھا جاتا ہے تب وہ بتاتے ہیں، ملزمان حراست میں کچھ بات کرتے ہیں،
باہر کچھ اور بیان دیتے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہزاد سلیم نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف ہمارے پاس ثبوت آگئے ہیں اور ایسے بیانات سامنے آگئے ہیں جس سے ہم مطمئن ہیں کہ ہمارا کیس بہت مضبوط ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال بھی کرپشن ہے اور دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ شہباز شریف نے دوسروں کو فائدہ پہنچایا،
ان کے خلاف اس مہینے کے آخر تک ریفرنس فائل ہو جائے گا۔شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ یہ سارا کام پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے کیا گیا، انہوں نے پہلے والا کنٹریکٹ روکا اور کنٹریکٹر کو پیسے دیے، ہم نے ایسے ثبوت پکڑ لیے ہیں جس پر ہم شہباز شریف کے خلاف ریفرنس داخل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بہانہ کوئی اور تھا اور نشانہ کوئی اور تھا، 2017 کے ستمبر، اکتوبر میں کیس شروع ہوا،
مظفر رانجھا کی اینٹی کرپشن تو مزے سے بیٹھی رہی لیکن ہم نے سارے متعلقہ سوال پوچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آشیانہ کیس مکمل ہو چکا ہے اور مہینے کے آخر تک عدالت میں ہو گا۔ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور شہزاد سلیم کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم، اس کے بعد آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی باری آئے گی جب کہ چنیوٹ میں سرکاری خزانے سے
رمضان شوگر مل کے لیے پُل بنانے کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔اُن پر چنیوٹ کے نالے کا کیس بھی کھل گیا ہے، شوگر مل اور پولٹری فارم کا فضلہ اس نالے میں جا رہا تھا۔ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ شہبازشریف سے اثاثوں سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سب کچھ بچوں کے نام ہیں، جس پر سلیمان شہباز کو بلایا گیا تو ایک بار آئے اور پھر پیش ہونے کے بجائے بیرون ملک چلے گئے۔
شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران ملزمان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ گواہوں اور شواہد پر اثر انداز ہوتے ہیں ا ور خواجہ سعد رفیق کے کیس میں ایسا ہی ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعد رفیق کیس کا کوئی گواہ آتا ہے تو اس کا فون بند ہو جاتا ہے یا وہ غائب ہو جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری عمارتوں میں روز آگ لگ جاتی ہے اور ریکارڈ تباہ کر دیا جاتا ہے۔وزیر بلدیات پنجاب علیم خان
کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد سلیم نے کہا کہ عبدالعلیم خان کا کیس چل رہا ہے اور معمول کے ردھم کے مطابق چل رہا ہے۔شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ عبدالعلیم خان کے کیس میں بیرون ملک سے کچھ کاغذات آنے ہیں، وہ آجائیں گے تو فیصلہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کسی کیس میں ضرورت پڑی تو چوہدری برادران اور مونس الٰہی کو بھی حراست میں لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کا
سب سے بڑا مسئلہ نیب نہیں کرپشن ہے۔ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ اساتذہ کو ہتھکڑی لگانے کے معاملے پر معذرت کر کے اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیا، چیف جسٹس سے اس معاملے پر معافی نہیں مانگی، ہتھکڑیاں نہیں لگاتے تو کیا کرتے۔ان کا کہنا تھا کہ براہ مہر بانی اس نیب کو کام کرنے دیں، جب آپ تفتیش کرتے ہیں تو آپ کو زبانی بہت سی باتیں پتا چلتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری
ایک ٹیم نہیں، پانچ، چھ ٹیمیں تفتیش کرتی ہیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے شہزاد سلیم نے کہا کہ ان کو 90 دن پورے نہیں ہوئے، فواد حسن فواد پر آشیانہ کیس اور اثاثوں کا کیس چل رہا ہے۔ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس 90 دن بعد فائل ہو جائے گا۔شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسے بھارت بھیجنے کا الزام جانچ پڑتال کے بعد جھوٹا ثابت ہوا تھا۔