اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جعلی بینک اکاؤنٹس میں ملوث افسران اور بد عنوان عہدیداران ڈیٹا چوری کی آڑ میں اپنے بچاؤ کے لیے سرگرم ۔سارا معاملہ ہیکرز پر ڈالنا شروع کر دیا۔تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس اور بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملات میں بظاہر کوئی مطابقت نہیں لیکن اگر گہرائی میں دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ دونوں معاملات میں بینکوں کی سنگین غفلت ہے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کے معاملے میں اکاؤنٹس کھلوانے کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے،ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے میں بھی بینکوں نے کسٹمرز کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے میں کوتاہی برتی تاہم جعلی اکاؤنٹس کی نسبت سائبر حملے میں ملازمین اور افسران کو زیادہ مسئلہ نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق یکے بعد دیگرے یہ سب کچھ سامنے آنا ایک اتفاق ہوسکتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے کو بعض عناصر اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرنے لگے ہیں جس کے مطابق وہ بینک ڈیٹا چوری کے معاملے کو جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کرپیش کر رہے ہیں جس کا مقصد جعلی بینک اکاؤنٹس میں ملوث بینک اہلکاروں اور افسران کو بچانا ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس پورے معاملے میں اسٹیٹ بینک کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، مرکزی بینک دونوں معاملات کو الگ الگ رکھ کر اور معاملے کو محدود رکھنے میں مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے جبکہ دیگر متعلقہ اداروں نے بھی صورتحال پر گہری نظرنہ رکھی تو چند لوگوں کو بچانے کے چکر میں پورے بینکاری شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ۔دوسری جانب فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹرسائبر کرائم ونگ کیپٹن(ر)محمد شعیب نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کے پاس ڈیبٹ کارڈ ہیکنگ کی شکایات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے نے بتایاکہ ایجنسی کو ڈیڑھ ہزار سے زائد شکایت موصول ہوچکی ہیں۔
یہ شکایات پورے پاکستان سے موصول ہوئی ہیں۔شکایت کنندگان کہتے ہیں کہ بینکس ان کی داد رسی نہیں کررہے۔ شکایت کرنے والے داد رسی نہ ہونے پر ایف آئی اے سے رابطہ کررہے ہیں۔محمد شعیب نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے اس بارے میں میٹنگ ہورہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بینکس کے خلاف کارروائی کا معاملہ بھی میٹنگ میں زیر غور آئے گا۔انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے مبینہ طور پر بینکوں سے ڈیٹا چوری کے معاملہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اب تک تقریبا 26 لاکھ ڈالرز چرائے جا چکے ہیں جبکہ صرف دس دنوں میں نو بینکوں کا ڈیٹا چوری کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک 8864 ڈیبٹ کارڈز چوری ہوچکے ہیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کیپٹن(ر)محمد شعیب نے کہا کہ ایف آئی اے کو بینکوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے مختلف شکایات موصول ہوئیں تھیں۔
انہوں نے کہاکہ ہر کیس مختلف ہوتا ہے لیکن بہت سے بینکوں نے اپنا ڈیٹا لیک ہونے کی شکایت کیں۔ہیکنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ ملک میں ہونے والے حالیہ ہیکنگ کے واقعات ایک دوسرے سے مختلف ہیں کیونکہ ہیکنگ کا کوئی ایک طریقہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں بینکوں کی سکیورٹی کے حوالے سے مسائل سامنے آئے ہیں۔ صارفین کو ہدایت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کسی قسم کی فون کال پر اپنے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم نہ کریں۔