اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) نے ملین مارچ کا اعلان کر دیا ہے، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق متحدہ مجلس عمل کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی رہائی کیخلاف بھر پور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آٹھ نومبر بروز جمعرات کراچی میں ملین مارچ کریں گے
اور اگلے لائحہ عمل کا اعلان احتجاجی جلسے میں کیا جائے گا، جمعیت علمائے اسلام (ف) نے تمام کارکنوں کو آٹھ نومبر کو شاہراہ قائد پر اکٹھے ہونے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ دوسری جانب مرحوم مولانا سمیع الحق کے بیٹے حامد الحق نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (س) کے مرحوم سربراہ مولانا سمیع الحق کے بہیمانہ قتل کے خلاف جمعہ کو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی مولانا حامد الحق نے اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مولا نا سمیع الحق کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ مولانا حامد الحق نے واضح کیا کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت کا انتظار کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کے سربراہ کو سینے پر چھریاں ماری گئیں اور ان کی پشت پر کوئی نشان نہیں تھا۔جمعیت علمائے اسلام (س) کے قائم مقام امیر نے خبردار کیا کہ اگر مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات میں کوئی کوتاہی محسوس کی تو مذہبی جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس بلا کر اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔مولانا سمیع الحق معروف مذہبی اسکالر، نامور سیاست دان اور عالمی شہریت یافتہ دینی درسگاہ دار العلوم حقانیہ کے مہتمم وسربراہ تھے۔ وہ دفاع پاکستان کونسل کے چئیرمین اور جمیعت علما اسلام (س) کے امیر کی حیثیت سے سیاست میں متحرک و فعال تھے۔بحیثیت سینیٹر ایوان بالا کے رکن رہ چکنے والے مولانا سمیع الحق گزشتہ کچھ عرصے سے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی اتحادی تھے۔18 دسمبر 1937 کو
اکوڑہ خٹک میں پیدا ہونے والے مولانا سمیع الحق کے والد مولانا عبدالحق بھی ممتاز عالم دین تھے۔مرحوم نے 1946 میں دار العلوم حقانیہ سے ابتدائی تعلیم کے حصول کا سلسلہ شروع کیا اور پھرتفسیر، حدیث، عربی ادب، منطق اور فقہ کے علوم سیکھے۔پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو جب بعض عناصر کی جانب سے غیر اسلامی قرار دے کر اس کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی گئی تو مولانا سمیع الحق نے نو دسمبر 2013 کو پولیو قطروں کی حمایت میں باقاعدہ فتویٰ جاری کیا۔