اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کے صحافی اسرائیل کے ایک یہودی صحافی کے ٹویٹ پر یقین کر بیٹھے، اسرائیلی میڈیا کی جانب سے دراصل یہ سازش کیا تھی اور اس کے مقاصد کیا تھے، اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اسرائیل کے میڈیا نے بڑی چالاکی سے پاکستانی میڈیا کی توجہ اسرائیلی طیارے کی جانب مبذول کروائی۔ یہ طیارہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اومان لے کر جا رہا تھا جہاں پہلے سے امریکی افواج موجود ہیں۔
ڈاکٹر شیریں مزار نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا کہ اسرائیلی میڈیا نے بڑی چالاکی کے ساتھ غیر مصدقہ خبر کے ذریعے اہم معاملات سے پاکستانی میڈیا کی توجہ تبدیل کروائی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا کہ اسرائیلی طیارہ اپنے وزیراعظم نیتن یاہو کو لے کر سرکاری دورہ پر اومان جا رہا تھا لیکن اسرائیل کے صحافی نے اس کا رخ اسلام آباد کی طرف کرکے پاکستانی میڈیا کا رخ تبدیل کر دیا اور بعد میں اس صحافی نے اس کی تصدیق بھی کر دی۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے لکھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو جہاں گئے وہاں پہلے سے امریکی افواج موجود تھیں، اس کے علاوہ اسرائیل کے میڈیا نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اس ملک کا دورہ کیا ہے جس کے ساتھ ان کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی طیارے کی خبر پر حکومت کی جانب سے تردید آ چکی ہے، جس چیز کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہے،اس پر جواب دینا مناسب نہیں ہے، ہماری خواہش ہے کہ اہم ممالک میں تجربہ کار سفارتکار تعینات کریں، جتنے لوگ تعینات تھے وہ سفارتکار نہیں بلکہ سیاسی طور پر تعینات تھے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ تجربہ کار سفارتکار پاکستان کا مضبوط موقف پیش کریں گے، اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی خبر لغواور بے بنیاد ہے، اس خبر کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر واضح تردید آچکی ہے۔ صحافی کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جس چیز کی حقیقت نہ ہو اس کا کیاجواب دینا میرے بھائی۔