اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)میں ڈیم بنانے کیلئے تیار ہوں،ترقیاتی کام کرنے والے ٹھیکیدار نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو پیشکش کردی۔نجی ٹی وی کے مطابق پیشکش کرنے والے ٹھیکیدار کا کہنا ہے کہ میں اصل لاگت سے 25فیصد کم خرچ پر بناؤں گا۔ٹھیکدار کا کہنا ہے کہ جو ڈیم مجھ سے بنوانا ہے اس کی دستاویزات دیں۔چیف جسٹس نے ٹھیکیدار کو ہدایت کی کہ حساب کتاب لگا کر تحریری طور پر آگاہ کریں۔
دریں اثناچیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے پنجاب کڈنی لیورانسٹیٹیوٹ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ ڈیم کیلئے بھیک مانگ رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے، کم ظرف لوگ تنقید کررہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کڈنی لیورانسٹیٹیوٹ کیس کی سماعت کے دوران ڈیمز فنڈز کے حوالے سے چیف جسٹس کے ریمارکس دیئے ہیں کہ جو قومیں اپنا فریضہ سرانجام دیتی ہیں وہ بھیک نہیں مانگتیں ، ڈیم کی تعمیر قومی مفاد کے لئے ہے اور ہم قومی مفاد کے لئے فنڈز اکٹھا کر رہے ہیں، جو لوگ کہتے ہیں کہ ڈیم کیلئے بھیک مانگ رہے ہیں انہیں ایسا کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے، ہم قومی مفاد کیلئے کام کر رہے ہیں اور تنقید کر نے والے کم ظرف لوگ ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے پاس کوئی عذر نہیں ہے وہ بھیک کا الزام لگا رہے ہیں۔ ادھر پنجاب کڈنی لیورانسٹیٹیوٹ کی جلد تعمیر سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے بورڈ آف گورنر کو ختم کر کے کمیٹی تشکیل دے دی۔ جسٹس ریٹائرڈ اقبال حمید الرحمان کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ شاہد نیاز، سیف اللہ چٹھی، خسرو پرویز، جواد ساجد کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمیٹی ممبران اگر رضامندی ظاہر کر دیں تو کمیٹی فائنل ہوگی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب کڈنی لیورانسٹیٹیوٹ پاکستان کا منفرد ادارہ بن چکا ہے، اس ادارے کی راہ میں روڑے نہیں اٹکائیں گے، ادارے کو چلانے کیلئے جو ٹرسٹ بنایا گیا وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
ٹرسٹ کو 32 ارب روپے دیئے گئے جن میں 23 ارب خرچ ہو گئے، سارا پیسہ حکومت پنجاب دے رہی ہے۔وکیل کڈنی لیور انسٹی ٹیوٹ حامد خان نے کہا کہ ٹرسٹ صرف وزارت صحت کا حصہ ہے، ٹھیکیدار کے وکیل نعیم بخاری نے انسٹیٹیوٹ کی تازہ تصاویر اور اسپتال چلانے کیلئے سفارشات عدالت میں جمع کرائیں، نعیم بخاری نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ کی تکمیل میں 4 ماہ کا کام رہ گیا ہے۔