لاہور (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ’’رول بیک‘‘کرنے کی کوشش کی گئی تو صرف اس کی مخالفت نہیں بلکہ حکومت کا ہاتھ بھی پکڑیں گے،اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق الزامات لگانا درست نہیں، سی پیک کی تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن بنایا جائے۔انہوں نے نجی ٹی وی
سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پاکستان کے شفاف منصوبوں میں سے ایک ہے، جس میں پاکستان اور چین کے اعلیٰ ترین عہدیداوں نے سنجیدگی سے کام کیا، اس حوالے سے قوم میں بدگمانی پھیلانا قوم کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ چین نے اس وقت پاکستان میں سرمایہ لگایا جب کوئی بھی ملک پاکستان میں 10روپے کی سرمایہ کاری کرنا نہیں چاہتا تھا، اس منصوبے نے پاکستانی معیشت کو سنبھالا دیا۔سی پیک پر پاک چین دوستی کے جذبے کے تحت خلوص سے کام کیا گیا اور اس منصوبے سے ہزاروں لاکھوں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق الزامات لگانا درست نہیں، سی پیک کی تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن بنایا جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت سی پیک کے معاملے پر عوام کو اعتماد میں لے اور منصوبے کو روکنے سے متعلق بیانات سے قوم کو گمراہ کرنے سے باز رہا جائے۔یاد رہے کہ برطانیہ کے معروف اقتصادی جریدے فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی نئی حکومت چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظرِ ثانی پر غور کر رہی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم کے مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق دائود اپنے ایک انٹرویو میں سی پیک معاہدوں کو پاکستانی کمپنیوں کیلئے نقصان دہ قرار دے چکے ہیں۔ اس حوالے سے ان کا ایک وضاحتی بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں عبدالرزاق دائود کا کہنا تھا کہ ان کے انٹرویو کے کچھ حصے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے ۔ عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ وہ اب کوئی انٹرویو نہیں دینگے۔