اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قومی اسمبلی سے بطور وزیراعظم اپنے پہلے خطاب میں کرپشن کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پیسہ چوری کیا اور باہر لے کر گئے میں انشاء اللہ ایک ایک آدمی کا احتساب کروں گا میں جدوجہد کرکے یہاں پہنچا ہوں میں اپنے بل پر یہاں پہنچاہوں نہ میرے والد کوئی سیاسی شخصیت تھے اور نہ ہی میں سیاسی خاندان سے تعلق رکھتا تھا نہ ہی مجھے کسی ڈکٹیٹر نے پالا
انہوں نے کہا کہ میرے ہیرو قائد اعظم محمد علی جناح تھے ،میرا وعدہ ہے اپنی قوم سے جو لوگ پاکستان کاپیسہ لوٹ کر باہر لے کر گئے ہیں ہم وہ پیسہ واپس لائیں گے میں ہر مہینے خود دو دفعہ پرائم منسٹر کوئسچن ٹائم میں یہاں سوالات کے جواب دوں گا، انہوں نے کہا کہ اس ملک پر جو قرضہ چڑھایا گیا اٹھائیس ہزار ارب روپے کا جو لوگ ہمارے بچوں کو مقروض کرنے کے ذمہ دار ہیں ان سے جواب لیں گے کہ یہ قرضہ کیسے چڑھا جو پیسہ ہمارے بچوں کی تعلیم پر لگنا چاہئے تھا ہسپتالوں میں لگنا چاہئے تھا صاف پانی کے لئے لگنا چاہئے تھا جو پیسہ اس ملک میں لوگوں کی تعلیم پر خرچ ہونا چاہئے تھا وہ لوگوں کی جیبوں میں کیسے گیا انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں فیصلے کریں گے کہ ہم نے کیا کرنا ہے ۔ اس ملک میں ایک ایسا نظام بنائیں گے کہ ہم اسی قوم سے پیسہ اکٹھاکریں گے تاکہ ہمیں کسی کے سامنے جھکنا نہ پڑے انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ آج میں نوجوانوں کی وجہ سے یہاں کھڑا ہوں نہ نوجوان باہر نکلتے اور نہ ہی ہم یہاں پہنچتے میں ا ن کا شکر گزارہوں میں پوری کوشش کروں گا کہ نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہو اور اسی ملک میں ان کو نوکریاں ملیں انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا شور مچانے والوں سے میں سوال پوچھتاہوں جب 2013ء کے الیکشن کے بعد میں صرف چار حلقے مانگ رہاتھا کہ چار حلقے کھول دو تاکہ پتہ چلے کہ کیا غلطی ہوئی ان شور مچانے والوں نے چار حلقے نہیں کھولے ہمیں عدالتوں میں جانا پڑا ، چار حلقے کھلوائے اور چاروں حلقوں میں بے ضابطگیاں نکلیں چاروں حلقوں میں ، ان لوگوں نے کیوں نہیں احتساب کیا، انہوں نے کیوں نہیں پتہ لگایا کہ بے ضابطگیاں کس نے کیں؟ اگر یہ لوگ پتہ چلا لیتے تو آج تمام لوگوں کا الیکشن پراسیس پر اعتبار ہوتا۔