اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف میں کئی رہنمائوں نے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کی چکر میں عمران خان کی وزارت عظمی کو خطرے میں ڈال دیا ۔ تحریک انصاف میں ایسے کئی رہنما ہیں جو قومی نشست کیساتھ صوبائی نشست پر بھی کامیاب ہوئے ہیں ۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں حکومت سازی کیلئے تحریک انصاف کو عدد ی اکثریت مل چکی ہے جبکہ وفاق میں حکومت بنانے کیلئے عمران خان کو زیادہ نشستیں درکار ہیں ۔
جبکہ خیبر پختونخواہ کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک بھی صوبائی نشست کے خواہاں رہتے ہوئے ایک بار پھر وزیراعلی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں جبکہ وہ وفاقی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتے ۔ بلکہ کے پی میں اپنی کارکردگی کا تسلسل برقرار کھنے کیلئے پرعزم ہیں ۔ ایسی صورتحال میں وفاقی میں گیم آف نمبرز کافی حد تک متاثر ہونے خدشہ ہے ۔ اسد قیصر بھی قومی اسمبلی کی بجائے اپنی صوبائی نشست کو ترجیح دیتے نظر آرہے ہیں ۔ فواد چوہدری بھی قومی اسمبلی کی نشست میں عدم دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے وہ بھی قومی اسمبلی کی نشست کی بجائے صوبائی نشست کے خواہاں دکھائی دیتے ہیں ۔ جبکہ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی نمبرز آف گیم کی تعداد میں دلچسپ حد تک اضافہ ہوا ۔ تحریک انصاف کے پاس کل 136امیدوار وں کے ووٹ ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے کل ووٹ کی تعداد 124ہو گئی ہے ۔ اپوزیشن اتحاد جس میں مسلم لیگ ن،، پیپلز پارٹی،، متحدہ مجسل عمل، اے این پی،، جمہوری وطن پارٹی، بی این پی شامل ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے پاس تحریک انصاف کے ووٹوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ صورتحال سے تو یہی نظر آرہا ہے کہ اپوزیشن بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ عمران خان کا راستہ روکا جا ئے ۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مرکز میں حکومت کے بنانے کیلئےاس وقت ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق، بی اے پی، شیخ رشید اور اب تک 13 میں سے 10 آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح تحریک انصاف کے پاس ووٹوںکی تعداد 136بنتی ہے
جبکہ تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک دو روز میں تین آزاد امیدوار تحریک انصاف میں شامل ہو جائیں گے ۔ یوں تحریک انصاف اور اتحادیوں کے پاس حکومت بنانے کیلئے کل 136 ووٹ ہیں۔ جبکہ ایک سے 2 روز میں مزید تین آزاد امیدواروں کی تحریک انصاف میں شمولیت کا امکان ہے، یوں حکومتی اتحاد کے ووٹ 139 ہو جائیں گے۔جبکہ حکومت بنانے کیلئے کل 137 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔