اسلام آباد(سی پی پی )دس سال بعد پنجاب پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے ہاتھ سے نکلنے لگا‘ مزید آزاد ارکان کھلاڑی بن گئے‘ تحریک انصاف کا پلڑا بھاری ہوگیا اور 140 نشستوں کیساتھ پوزیشن مضبوط ہو گئی۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین پنجاب میں حکومت سازی کیلئے تیزی سے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں‘ 2 آزاد رکن قومی اسمبلی اور 3 ایم پی ایز نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔
این اے 97 بھکر سے ثنا اللہ مستی خیل اور این اے 166بہاولنگر سے غفار وٹو پی ٹی آئی میں شامل ہوئے جبکہ پی پی 89 سے امیر محمد خان‘ پی پی 90 سے سعید اکبر نوانی اور پی پی 237 فدا حسین بھی کھلاڑی بن گئے۔دوسری جانب تحریکِ انصاف کی جانب سے وزیراعلی پنجاب کے لیے 6 امیدواروں کے نام منظر عام پر آگئے ہیں ۔ جن میں عبدالعلیم خان، یاسمین راشد، شاہ محمود قریشی ، محمود الرشید، میاں اسلم اقبال اور فواد چودھری اس عہدے کے مضبوط امیدوار ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی پنجاب سے 3 ارکان جہانگیر ترین اور رائے حسن نواز کے ہمراہ بنی گالہ پہنچے اور کپتان کے قافلے میں شمولیت کا اعلان کیا‘ نئے شامل ہونے والے ارکان میں فیصل آباد سے اجمل چیمہ اور ملک عمر فاروق جبکہ مظفرگڑھ سے عبدالحئی تھے۔ اس سے قبل پی پی 46 کے آزاد امیدوار پیر سید الحسن اور پی پی 7 کے کامیاب امید وار راجہ صغیر بھی پی ٹی آئی کا حصہ بن چکے ہیں۔ادھرپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقامی اور عالمی برادری نے پاکستان کے حالیہ انتخابات کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر قرار دیا ہے‘جو سیاسی رہنما توقعات کے مطابق نتائج حاصل نہیں کرسکے انہوں نے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی ‘سیاسی جماعتوں کا اسمبلی میں حلف سے متعلق مولانا فضل الرحمن کی درخواست مسترد کرنا مثبت رجحان ہے۔
‘عوام نے اہم فیصلہ سنا کر نئے پاکستان کے تصور کو قبول کر لیا ہے ‘عالمی برادری کی حمایت سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے ‘انتخابات کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں استحکام آیا ہے ‘ہماری پوزیشن مستحکم ہے‘حکومت بنا سکتے ہیں۔پیر کو پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے عام انتخابات میں تحریک انصاف کی تاریخی کامیابی پر عمران خان کو مبارک باد پیش کی جارہی ہیں۔
آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جو سیاسی رہنما اپنی توقعات کے مطابق نتائج حاصل نہیں کرسکے، انہوں نے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی لیکن ہمیں اس کانفرنس سے یہ کامیابی ہوئی کہ اپوزیشن نے مولانا فضل الرحمن کی درخواست کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن کی جماعتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں حلف لینے نہ جائیں لیکن تمام جماعتوں نے مولانا کی اس تجویز کو مسترد کیا اور کہا ہے کہ یہ غیر جمہوری اور غیر سیاسی فعل ہوگا اور اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان سیاسی جماعتوں کی جانب سے مثبت رجحان ہے کیونکہ دہرا معیار نہیں ہوسکتا، اب ہم نے آگے بڑھنا ہے اور دیکھنا ہے، کیونکہ پاکستان کے لوگوں نے اہم فیصلہ سنا دیا ہے اور ہمارے نئے پاکستان کے تصور کو قبول کیا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نئے پاکستان کے تصویر کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، عالمی برادری سے آنے والی حمایت نے ہماری حوصلہ افزائی کی ہے اور تمام طبقے انتخابات کو درست سمجھتے ہوئے آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں استحکام آیا ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں قوم سے درخواست کروں گا کہ ہمارا ساتھ دیں اور ان قوتوں کو شکست دیں جو رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مرکز میں ہماری پوزیشن مستحکم ہے، مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے علاوہ ہماری پوزیشن اتنی مستحکم ہے کہ ہم حکومت بنا سکتے ہیں۔