اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف کالم نویس مظہر برلاس نے اپنے آج کے کالم ’’غرور کا سر نیچا‘‘ میں لکھا کہ مجھے وہ دن نہیں بھولتا جب آزاد کشمیر اسمبلی کے الیکشن ہوئے تھے، اس سے اگلے روز نواز شریف نے مظفر آباد میں تقریر کی تھی انہوں نے ہاتھ کی دو انگلیوں کا اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’صرف دو نشستیں‘‘ اس تقریر کے چند روز بعد میری ملاقات نواز شریف کے ایک قریبی دوست سے ہوئی تو میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے پتہ ہے کہ نواز شریف نے آزاد کشمیر اسمبلی کی ہر نشست کیلئے کتنا خرچہ کیا ہے،
اتنے پیسوں سے تو امیدوار جیت ہی جاتے ہیں ٹھیک ہے آزاد کشمیر اسمبلی میں ن لیگ کی جیت ہوئی مگر نواز شریف کو تکبرانہ جملے ادا نہیں کرنے چاہئے تھے۔نواز شریف کے برعکس عمران خان بہت عاجز ہے 25اور 26 جولائی کی درمیانی رات ہم چند لوگ بنی گالہ میں عمران خان کے گھر پر رزلٹ دیکھ رہے تھے باہر صحن میں کرسیاں لگا کر چند بڑی اسکرینیں لگا رکھی تھیں اور میرا خیال ہے کہ یہ کام افتخار درانی نے کر رکھا تھا۔ عمران خان ہر بہتر نتیجے پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتے، ساتھیوں سے گپ شپ بھی لگاتے، اس دوران انہوں نے پرویز خٹک کو مبارک باد دی کسی نے ان کی وسیم اکرم سے بات کروائی، خان صاحب یہ سمجھ رہے تھے کہ وسیم اکرم لندن میں ہے مگر وسیم اکرم نے انہیں بتایا کہ وہ ووٹ ڈالنے کیلئے لاہور آئے ہوئے ہیں اس دوران حمزہ علی عباسی اور سلمان احمد سیلفیاں بناتے رہے پھرسب کے پسندیدہ زلفی بخاری آ گئے، شکاگو سے آئے ہوئے کچھ نوجوانوں نے بھی تصاویر بنوائیں۔ عمران خان کے ہاتھ میں تسبیح تھی ہر بات پر اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے، تکبر دور دور تک نہیں تھا اسی دوران عمران خان نے ’’چہرہ‘‘ گھمایا اور اپنی پارٹی کے رہنماؤں کی طرف رخ کرکے بولے ’’جس وقت احمد حسین ڈیہڑ نے سکندر بوسن کو ہرایا تو میں خود جیت کا جشن مناؤں گا‘‘ اس کے پس پردہ بھی ایک کہانی ہے دراصل عمران خان کو جھوٹے اور چیٹ کرنے والے لوگ پسند نہیں ہیں، سکندر بوسن نے یہ دونوں حرکتیں عمران خان کے ساتھ کی تھیں، خیر سب لوگ رزلٹ دیکھ رہے تھے۔
عمران خان نے تین چار اینکروں پر تبصرہ کیا پھر کہا کہ ان دو کی شکلیں دیکھو، اس دوران انہوں نے ایک چینل بند کروا دیا۔ شکلیں تو ہم بھی دیکھ رہے تھے، بجھے ہوئے چہرے، امیدوں پر پھرا پانی اور چہروں پر مایوسی دکھائی دے رہی تھی کیونکہ ان نام نہاد دانشوروں نے نواز شریف کو نیلسن منڈیلا بنا رکھا تھا، اسی لئے تو لوگ سوشل میڈیا پر کہتے تھے کہ یہ ہے جاتی امراء کا چی گویرا۔ میں پہلے بھی کئی مرتبہ لکھ چکا ہوں کہ عمران خان اکیلا ان سب کا مقابلہ کر رہا تھا، یہ بڑے بڑے لیڈر عمران خان کے مخالف تھے، 25 جولائی کو عمران خان نے ان تمام کو پچھاڑ کر رکھ دیا،
اب یہ دھاندلی کا الزام بھی لگائیں گے، تحریک چلانے کی کوشش بھی کریں گے، اس سلسلے میں کام ہو رہا ہے، رابطے تو پہلے سے تھے بلکہ چند لیڈروں نے تو الیکشن سے پہلے ہی طے کرلیا تھا کہ اگر ہار گئے تو پھر نتائج مسترد کرکے احتجاجی راستہ اپنا لیں گے۔ عمران خان سے اس سے متعلق بھی بات ہوئی، عمران خان پی ٹی آئی کی جیت پر بہت خوش تھے، میں انہیں بتا رہا تھا کہ حاجی غلام احمد بلور زبردست جمہوری آدمی ہیں، انہوں نے نہ صرف اپنی شکست تسلیم کی ہے بلکہ یہاں تک کہہ دیا ہے کہ عمران خان کی شخصیت کو صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام بہت پسند کرتے ہیں۔
تقریروں میں جھوٹ بولنے والے ہاتھ ملتے رہ گئے اور صوبہ خیبر پختونخوا نے تاریخ رقم کر دی۔ اس صوبے کی سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ یہاں کہ لوگ کام نہ کرنے والی پارٹی کو مسترد کر دیتے ہیں۔ انہوں نے 2002 میں بننے والی ایم ایم اے کی حکومت کو 2008کے الیکشن میں مسترد کر دیا۔ اسی طرح 2008 میں بننے والی اے این پی کی حکومت کو 2013 کے الیکشن میں مسترد کردیا مگر 2013 میں بننے والی پی ٹی آئی کی حکومت کو 2018کے الیکشن میں پہلے سے کہیں زیادہ چاہا، اس کا مطلب ہے کہ جو لوگ یہ کہتے تھے کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا میں کچھ نہیں کیا،
وہ سب جھوٹ بول رہے تھے، وہ جو پیارے پاکستان کو ملائیشیا بنانے نکلے تھے، انہیں خیبر پختونخوا، کراچی اور ڈیرہ غازی خان نے بری طرح مسترد کر دیا۔ لاہور کو پیرس بنانے والی بات تو ایک بارش نے بے نقاب کر دی تھی، ایک اور خود پسند آدمی چودھری نثار بھی ہار گیا ہے۔ 25 اور 26 جولائی کی درمیانی رات عمران خان نے بتایا کہ انہیں جیت کا اندازہ اسی وقت ہوگیا تھا جب وہ انتخابی مہم میں دوپہر بارہ بجے لوگوں کا ہجوم دیکھتے تھے۔ بھرے ہوئے جلسے دیکھتے تھے، بنوں اور کرک میں لوگ دوپہر کو شدید گرمی میں جلسوں میں شریک ہوئے۔ شاید بہت کم لوگوں کو علم ہو کہ
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی خاص وظائف کرتی ہیں جب ان کے شوہر گھر سے نکلتے ہیں تو ان کیلئے خصوصی دعا کرتی ہیں، پھر جب تک عمران خان باہر رہتے ہیں ان کیلئے وظائف کرتی رہتی ہیں، انہی دعاؤں کے طفیل اللہ تعالیٰ عمران خان پر مہربان ہے۔ یہ دعاؤں ہی کا نتیجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں ایک جلسے میں عمران خان مشکل سے بچے ورنہ اس جلسے میں سات شوٹرز موجود تھے جن میں چار افغانی اور تین پاکستانی تھے، حضرت فاطمتہ الزہرہؓ اور نبی پاکؐ سے خصوصی عقیدت رکھنے والی بشریٰ بی بی درود پاک کا خاص اہتمام کرتی ہیں۔کراچی والوں کے لئے خوشخبری ہے کہ
اگلے تین چار مہینوں میں انہیں پینے کا صاف پانی وافر مقدار میں ملا کرے گا۔ اہل کراچی کے پانی سے متعلقہ تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ عمران خان نے اس پر کام شروع کر دیا ہے۔ معیشت کی بری حالت کا عمران خان کو بھرپور احساس ہے۔ ایک خوشخبری یہ ہے کہ ایک سو بڑے مسلمان بزنس مین پاکستان میں اربوں ڈالرز لے کر آ رہے ہیں۔ سمندر پار پاکستانی بہت خوش ہیں، وہ تحریک انصاف کی جیت کو اپنی جیت سمجھ رہے ہیں، اسی لئے تو دنیا کے ہر ملک میں پاکستانی جشن منا رہے ہیں یہ پاکستانیوں کا ایک خواب تھا جو پورا ہوا۔ ان کی خواہش اور دعا تھی کہ راہزنوں کے بجائے رہنما ملے، ایک سچا اور پکا پاکستانی رہنما، بقول پروفیسر ثوبیہ خان نیازی مجھے جاننے والے۔۔میرے یہ اقرار سلامت رکھنا ۔۔میری امیدوں کے حاصل۔۔ میرا یہ مان سلامت رکھنا۔