اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈیموں کی تعمیر سے متعلق غلط فہمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ حکومت کو ایک روپیہ دینے کو تیار نہیں۔ایک کیس کے دوران چیف جسٹس نے ڈیموں کی تعمیر میں حکومت کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سٹیٹ بینک کے گورنر، سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری خزانہ اور ایف بی آر حکام کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اخبارات کی خبریں اور اشتہارات دیکھیں، تاثر دیا جارہا ہے کہ فنڈ ز حکومت پاکستان نے بنایا، وزیر خزانہ کہتی ہیں اکاوئنٹ انہوں نے کھولا، خاتون ہونے کے احترام میں انہیں نہیں بلا رہے، سٹیٹ بینک نے سب سے زیادہ تکلیف دی، ایک گھنٹے میں کھولنے والے اکاوئنٹ تین دن میں کھولا گیا، پیسہ دینے والے افراد کو ادھر ادھر گھمایا جارہا ہے، وزارت اطلاعات اور سٹیٹ بینک اپنا کردار ادا نہیں کررہے، 1996 سے اب تک ڈیمز کی تعمیر پر کچھ کام نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ اس حوالے سے حکومت کو ایک روپیہ دینے کو تیار نہیں، حکومتی اکاؤنٹ کا تاثر ہونے کے باعث لوگ رقم جمع نہیں کروا رہے، کئی لوگ رجسٹرار کو چیک دیکر چلے گئے ہیں، عدالت نے یہ اکاؤنٹ کھلوایا ہے اور رجسٹرار اس کو دیکھ رہے ہیں، ایک دھیلے کی بھی کمیشن نہیں کھانے دینگے، ڈیم کی تعمیر پر پہرہ دینگے کوئی کرپشن نہیں ہونے دینگے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو معاملے پر وزیراعظم سے بات کرنے کی بھی ہدایت کی۔سپریم کورٹ نے چند روز قبل جمعے کو وفاقی حکومت کو فوری طور پر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم تعمیرکرنے اور اس حوالے سے 3 ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ڈیموں کی تعمیر کے لیے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے نام ایک اکاؤنٹ بھی کھولا جائے۔ سپریم کورٹ نے قوم سے ڈیموں کی تعمیر کے لیے اس اکاؤنٹ میں پیسہ جمع کرانے کی بھی اپیل کی۔