ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خواجہ آصف نااہلی کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا

datetime 7  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(اے این این )سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی اپیل سماعت کیلئے منظورکرلی جبکہ نا اہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔پیر کو سپریم کورٹ نے نااہلی کیخلاف دائرخواجہ آصف کی استدعاکو قابل سماعت قرار دیتے ہو ئے منظور کر لی اور فریقین کو نوٹسزجاری کرتے ہو ئے سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔پیر کو جسٹس عطا عمر بندیال کی سربراہی میں بنچ نے خواجہ آصف کی نااہلی کومعطل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی ،

خواجہ آصف کی جانب سے منیر اے ملک سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کی نااہلی 3 نکات پر ہوئی،اس پر وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ میرے موکل پرالزام ہے کہ اقامہ رکھا،دوسرا الزام تنخواہ لینے اورکاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے کاہے، جس بینک اکاؤنٹ میں 4700 درہم تھے اسے بھی ظاہر نہ کرنے کاالزام ہے، منیر اے ملک نے کہا کہ دبئی بینک اکاونٹ میں کبھی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی ،یہ اکاونٹ 7 جولائی 2015 میں بند ہو گیا تھا ۔خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں 3 سال کے انکم ٹیکس کی ادائیگی کا پوچھا گیا ،خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی کیساتھ 3 سال کے ٹیکس گوشوارے منسلک کئے ،منیر اے ملک نے کہا کہ 2012 کے گوشواروں میں بھی تنخواہ کا ذکر ہے ،کاغذات نامزدگی میں 6اعشاریہ 82 ملین غیرملکی زرمبادلہ ظاہرکیاگیا۔انہوں نے بتایا کہ 2012 کے گوشواروں میں تنخواہ کا بھی ذکر ہے، جبکہ 68 لاکھ 20 ہزار روپے غیر ملکی زرِمبادلہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ خواجہ آصف نے بیرونِ ملک ریسٹورنٹ کی بیچی گئی رقم ظاہر نہیں کی جس پر منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ 68 لاکھ 20 ہزار روپے لیگی رہنما کی تنخواہ اور متحدہ

عرب امارات (یو اے ای)کے ریسٹورنٹ کی بیچی گئی رقوم ہی تھیں۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ خواجہ آصف نے غیر ملکی تنخواہ ظاہر نہیں کی جس پر لیگی رہنما کے وکیل کا کہنا تھا کہ خرچ کردہ رقم اثاثہ نہیں ہوتی۔خواجہ آصف کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ ان کے موکل کے خلاف انتخابی عذرداری درخواست میں غیر ملکی تنخواہ کا ذکر نہیں کیا گیا جبکہ 2013 میں خواجہ آصف کے خلاف پٹیشن میں تنخواہ کو دفاع کے طور پر پیش نہیں کیا گیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ مقدمہ مفاد کے ٹکرا ؤسے متعلق ہے، لہذا اسے کاروبار نہیں کہا جاسکتا، تاہم یہ ممکن ہوسکتا ہے کہ اسے پاناما کیس کے تناظر میں پیش کیا جائے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 42 کی خلاف ورزی پر کیا کہیں گے؟۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تنخواہ کو ڈبے میں نہیں رکھا جاسکتا، تنخواہ کو جس اکانٹ میں رکھا گیا وہ اکانٹ ظاہر نہیں کیا گیا۔خواجہ آصف کے وکیل نے کہا

اکاؤنٹ ظاہر کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹی کی جانب سے نااہلی فیصلہ اثاثوں کی بنیاد پر آیا، جبکہ ریاست کے کسی ادارے میں کرپشن یا پھر آف شور کمپنی رکھنے کا الزام نہیں ہے۔اس موقع پر خواجہ آصف نااہلی کیس کے درخواست گزار اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل بشیر مہمند نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف نے 2011 سے اب تک کی تنخواہ ظاہر نہیں کی بلکہ اسے چھپائے رکھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے کل وقتی ملازمت سے حاصل آمدن ظاہر نہیں کی بس صرف اپنی تنخواہ کا ذکر کیا ہے۔عثمان ڈار کے وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وکیل خواجہ آصف کے خلاف پٹیشن میں تنخواہ کا معاملہ لاعلمی کے باعث نہیں اٹھایا جس پر جسٹس عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ مقدمہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ حکومتی عہدیدار کے اثاثے مکمل شفاف ہونے چاہیءں۔سماعت کے دوران منیر اے ملک

نے درخواست جمع کرائی جس میں استدعا کی گئی کہ خواجہ آصف کو وزیرِ خارجہ کے عہدے پر بحال کیا جائے۔۔سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی اپیل سماعت کیلئے منظورکرتے ہو ئے فریقین کو اپنے نکات کے سپورٹنگ دستاویزات کے ساتھ جمع کرانے کی ہدایت کی اورہائیکورٹ کے فیصلے پرحکم امتناع سے متعلق درخواست پربھی فریقین کونوٹسزجاری کردیئے اورکیس کی آئندہ سماعت 2ہفتوں بعد مقرر کرنے کا حکم دیا ۔

سپریم کورٹ نے نااہلی کیخلاف خواجہ آصف کی اپیل ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے عثمان ڈار سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ خواجہ آصف اور عثمان ڈار اپنی تحریری گزارشات دائر کریں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا آئندہ عام انتخابات کس تاریخ کو ہو رہے ہیں ؟ لگتا ہے اب خواجہ آصف کو کابینہ میں کوئی دلچسپی نہیں۔ جس پر وکیل نے جواب دیا آپ نے ایک ماہ کی تاریخ دی، اس لیے نا اہلی معطل

کرنے کی استدعا کی۔ جسٹس عمر عطا بندیل نے ریمارکس دیئے آئندہ تاریخ ایک ماہ سے کم کر کے 2 ہفتے کر دیتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے 11 اگست 2017 کو خواجہ آصف کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔پی ٹی آئی رہنما کی درخواست میں الزام عائد گیا تھا کہ خواجہ آصف نے متحدہ عرب امارات

کی کمپنی میں ملازمت کے معاہدے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کی تفصیلات 2013 کے انتخابات سے قبل ظاہر نہیں کیں اس لیے وہ قومی اسمبلی کی رکنیت کے مستحق نہیں۔بعدِ ازاں 26 اپریل 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا۔2 مئی کو مسلم لیگ (ن)کے رہنما خواجہ آصف نے اپنی نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…