لاہور(اے این این ) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پنجاب حکومت کو جدید بنیادوں پر تعمیر شدہ قبرستان شہر خموشاں کی تشہیر میں وزیراعلی شہباز شریف کی تصاویر استعمال کرنے سے روک دیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے عوامی شکایات پر سماعت کی جس کے دوران عدالتی حکم پر مسلم لیگ ن کے رہنما طلحہ برکی پیش ہوئے۔ شکایت کنندہ نے چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کیا کہ طلحہ برکی
وزیر اعلی پنجاب کے مشیر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں اور معاملات میں مداخلت کررہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے طلحہ برکی سے استفسار کیا کہ کہ آپ کن معاملات میں مداخلت کررہے ہیں جس پر طلحہ برکی نے بتایا کہ وہ صرف حلقے میں لوگوں کے مسائل سنتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے طلحہ برکی کو باور کرایا کہ ایسا لگا کہ آپ توقیر شاہ کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے قبرستانوں میں تجاوزات کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کسی کو قبرستانوں پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امتیاز کیفی کی سربراہ میں کمیشن تشکیل دیتے ہوئے حکم دیا کہ کمیشن قبرستانوں میں تجاوزات کا مشاہدہ کرکے 15 روز میں رپورٹ دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قبرستان کی اراضی پر ایک انچ بھی قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔چیف جسٹس پاکستان نے شادی وال کے علاقے میں قبرستان نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ لوگوں کے پاس اپنوں کو دفنانے کی جگہ نہیں۔ اس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ شہر خموشاں کے نام سے جگہ حاصل کر رکھی ہے۔عدالت نے لاہور میں نوتعمیر شدہ قبرستان شہر خموشاں کی تشہیر کیلئے میڈیا پر چلنے والے اشتہارات سے وزیراعلی پنجاب کی تصویر ہٹانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو حکم دیا کہ شہر خموشاں کی تشہیر میں وزیراعلی کی تصویر نظر نہ آئے۔