جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

نوجوان کو اپنی گاڑی سے مارنے والے امریکی ملٹری اتاشی کا بچنا مشکل ہی ناممکن ،پاکستان نے اپنا فیصلہ سنا دیا

datetime 11  اپریل‬‮  2018 |

اسلام آباد(سی پی پی) امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے وفاقی دارالحکومت میں ایک نوجوان کی ہلاکت اور ایک کے زخمی ہونے کے معاملے میں امریکی سفارتکار کو پاکستان یا پھر امریکا میں ٹرائل کا سامنا کرنا ہوگا۔اگر امریکی سفارتخانے کی جانب سے یہ تصدیق کی جاتی ہے کہ ملزم امریکی اتاشی کو پاکستان میں اپنے خلاف مقدمے سے استثنیٰ حاصل ہے تو پھر اس کا ٹرائل امریکی عدالت میں کیا جائے گا۔نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے

ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کیا جاچکا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اب ان کا ٹرائل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امریکی سفارتکار کو گرفتاری اور قید سے استثنی حاصل ہے لیکن ٹرائل کے خلاف استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔پولیس حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب یہ امریکی سفارتخانے کے فیصلے پر انحصار کرتا ہے کہ وہ امریکی ملٹری اتاشی کا ٹرائل پاکستانی عدالتوں میں کروائیں گے یا پھر ان کے ملک میں ٹرائل کیا جائے گا۔ پولیس افسران کا کہنا تھا کہ قانونی کارروائی کے مطابق پولیس نے کیس کو رجسٹرڈ کرنے کا عمل پورا کر لیا ہے اور یہ کیس پاکستان کے دفترِ خارجہ میں جمع بھی کروایا جاچکا ہے، جبکہ یہی اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کو ارسال کیا جائے گا، تاہم امریکی سفارتخانے کو فیصلہ کرنا ہے کہ ان کا ٹرائل کہاں کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ دفترخارجہ امریکی سفارتکار کو غیر پسندیدہ شخص قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم بھی دے سکتا ہے۔تاہم یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے طریقہ کار کو نظر انداز کیا اور جب ملزم کو حادثے کے بعد کوہسار پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تو اس کے ساتھ نرمی برتی گئی۔طریقہ کار کے مطابق کسی بھی گرفتار سفارتکار کو اپنے استثنی کا دعوی کرتے ہوئے سفارتی کارڈ پولیس کو دکھانا پڑتا ہے،

جس کے بعد معاملہ دفتر خارجہ منتقل کردیا جاتا ہے۔دفتر خارجہ متعلقہ سفارتخانے سے گرفتار اہلکار کے استثنی کے حوالے سے سوال کرتا ہے، متعلقہ سفیر اپنے اہلکار کے سفارتی استثنی کے حوالے سے آفیشل لیٹر ہیڈ پر گرفتار اہلکار کے سفارتی استثنی کا دعوی کرتا ہے، بعدِ ازاں اس خط کو دفترخارجہ کی جانب سے وزارتِ داخلہ کو ارسال کر دیا جاتا جو پولیس حکام کو گرفتار سفارتکار کو رہا کرنے کے احکامات جاری کرتا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ امریکی سفارتکار کو مذکورہ طریقہ کار کے بغیر ہی جانے کی اجازت دے دی گئی، جبکہ کوہسار پولیس نے دعوی کیا تھا کہ انہیں دفترخارجہ کی جانب سے زبانی تصدیق موصول ہوگئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ جب یہ واقعہ رونما ہوا تو وہ ہفتے کا دن تھا اور اس دن پاکستان میں حکومتی دفاتر بند ہوتے ہیں، اور اگر طریقہ کار کی باضابطہ طور پر پیروی کی جاتی تو پھر سفارتکار کو پیر کے روز تک قید میں رہنا ہوتا، اور یہ ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات 1961 کی خلاف ورزی بھی نہیں ہے۔تھانہ سیکریٹریٹ کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) ذوہیب نصر اللہ رانجھا کا کہنا تھا کہ مزید قانونی کارروائی کے لیے چارج شیٹ پاکستان کے دفترخارجہ کو جمع کرائی جائے گی، جس میں سفارتکار کا ٹرائل بھی شامل ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…