اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شیخ زید ہسپتال میں خلاف قانون تعیناتی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ شیخ زید ہسپتال کا کنٹرول بھی خود سنبھال لیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ میں اس معاملے پر زیرالتواء مقدمات ایک ہفتے میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔
اس موقع پر عدالت نے کہا کہ شیخ زید ہسپتال کی صوبے کو منتقلی کا بھی جائزہ لیا جائے گا، ہسپتال 18ویں ترمیم کے بعد صوبے کو منتقل کیا گیا، کیوں نہ شیخ زید ہسپتال کا کنٹرول خود سنبھال لیں،چیف جسٹس نے کہا کہ بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کردیتے ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ حمزہ شہباز کے کہنے پر شیخ زید ہسپتال کے چیئرمین فرید خان کو توسیع دی جا رہی ہے، اس کی مدت ملازمت میں توسیع کیوں کی گئی، عدالت نے کہا کہ کیا پنجاب حکومت کو کوئی اور بندہ نہیں ملتا، بورڈ آف گورنرز کو فرید خان اتنا کیوں محبوب ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اپنے ہسپتالوں کو تباہ نہیں ہونے دیں گے، شیخ زید ہسپتال کو برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے، عدالت نے کہا کہ انشاء اللہ ملک میں کوئی طبی ادارہ برباد نہیں ہو گا۔ اس موقع پر سیکرٹری ہیلتھ پنجاب نے عدالت کو چیئرمین فرید احمد خان کو توسیع نہ دینے کی یقین دہانی کرائی۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شیخ زید ہسپتال میں خلاف قانون تعیناتی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ شیخ زید ہسپتال کا کنٹرول بھی خود سنبھال لیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ میں اس معاملے پر زیرالتواء مقدمات ایک ہفتے میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔ اس موقع پر عدالت نے کہا کہ شیخ زید ہسپتال کی صوبے کو منتقلی کا بھی جائزہ لیا جائے گا