اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کیخلاف 6 درخواستوں پر سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے کوئی پیش نہ ہوا جس پر عدالت عظمیٰ نے یکطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ مذکورہ کیس کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفرالحق پیش ہوئے اور عدالت
عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس کیس میں فریق بننے سے انکار کردیا ہے۔نواز شریف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ یہ بل پارلیمنٹ نے پاس کیا اور انہیں ان کی پارٹی نے بطور پارٹی صدر منتخب کیا ٗ انہوں نے کوئی درخواست نہیں دی تھی لہذا وہ اس کیس میں فریق نہیں بننا چاہتے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر نواز شریف حصہ نہیں بننا چاہتے تو یکطرفہ کارروائی جاری رکھیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پبلک نوٹس جاری کردیا تھا جو انہوں (نواز شریف) نے وصول بھی کرلیا ٗ اگر وہ کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے تو ان کی اپنی مرضی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے لیگی رہنما راجہ ظفر الحق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو۔راجہ ظفرالحق نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ پیش ہوں گے۔سماعت کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کامران مرتضیٰ بھی عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے اور بتایا کہ وہ اسپیکر سردار ایازصادق اور چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے پیش ہوئے ٗ جس پر عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے تو انہیں فریق نہیں بنایا۔کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ 6 درخواستوں میں اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کے نام شامل ہیں جس پر چیف جسٹس نے اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کا نام حذف کرنے کا حکم سنایا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ درخواستوں پر یکطرفہ کارروائی کی جائیگی۔