اسلا م آ با د(آن لائن) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر امداد روکی گئی تو دہشت گردوں سے لڑنے سے متعلق پاکستان کی صلاحیت متاثر ہوگی اور پھر ان دہشت گردوں سے امریکا کو لڑنا پڑے گا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے انسداد دہشت گردی کے لیے امریکی لاجسٹکس کو آزادانہ نقل وحمل کی اجازت دی، اگر پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔
اتحادی معاونت فنڈ کی ادائیگی نہیں کی جاتی تو اس سے دہشت گردی کیخلاف لڑنے کی ہماری صلاحیت کمزور ہوگی’۔ساتھ ہی وزیراعظم نے کہا، ‘امریکا کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ پھر جن دہشت گردوں سے ہم نہیں لڑیں گے، ان سے امریکا کو لڑنا پڑیگا’۔امریکی صدر کی جانب سے رواں ماہ کے آغاز میں ٹوئٹر پر پاکستان کو دی گئی دھمکی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ‘صدر ٹرمپ کی ٹوئیٹ کا کوئی رسمی مطلب نہیں تاہم جس لہجہ میں بات کی گئی وہ ناقابل قبول ہے’۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘دورہ امریکا کے دوران انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گرم جوش پایا، وہ ایک ایسے شخص ہیں جن سے بات چیت کی جاسکتی ہے’۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جن خیراتی اداروں پر امریکا نے پابندی لگائی ہے ان کا کنٹرول حکومت سنبھال لے گی۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب رواں ماہ یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے لیکن بدلے میں اسے جھوٹ اور دھوکہ ملا۔دوسری جانب امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی بھی معطل کردی تھی۔
بعدازاں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل اور معیشت کی قیمت پر لڑی، قربانیوں اور شہداء4 کے خاندانوں کے درد کا بیحسی سے مالی قدر سے موازنہ کرنا ممکن نہیں۔پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے مشترکہ موقف اپنایا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل جنگ لڑی اور قیام امن کے لیے پاکستان نے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی۔دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا تھا کہ امریکا سے اب تعلقات دھمکی اور دھونس کی بنیاد پر نہیں بلکہ برابری کی سطح پر ہی چل سکتے ہیں۔خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں لڑی جارہی جنگ امریکا کی ناکام ترین مسلح جدوجہد ہے اور اس ناکامی کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈالا جاسکتا۔