پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک )تحریک انصا ف حکومت خیبر پختونخوا کے عوام کو فوری انصاف کی فراہمی میں مکمل طورپر ناکام ہوگئی ۔ انصاف کی فراہمی کے دعویداروں نے109سالہ پرانے سول پروسیجر کوڈ میں ترامیم لانے میں پونے پانچ سال ضائع کردئیے ۔2013میں تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی جبکہ 2018میں مقدمات جلد نمٹانے کے لئے ترامیم کی منظور ی دی ،عدالتوں اور ججوں کی کمی کے باعث مقدمات تاخیر کا شکار ہوئے اور ججوں پر بھی بوجھ رہا ۔
روزنامہ جنگ کے سینئر رپورٹر ارشد عزیز ملک کے مطابق صوبے میں اب بھی 61ججوں کی آسامیاں خالی ہیں ۔مجموعی طور پر 2017کے دوران زیر التواء اور نئے دائر شدہ مقدمات کی تعداد 5لاکھ 71ہزار 461رہی جن میں سے گزشتہ سال 3لاکھ 65ہزار 187مقدمات نمٹائے گئے ، خیبر پختونخوا میں ڈسٹرکٹ اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ، سینئر سول جج اور سول جج کی مجموعی تعداد 411ہے یوںہر جج کے پاس 1390مقدمات زیر سماعت رہے جبکہ ہر ماہ 26روز کام کرنے کی بنیاد پر ہر روز 53سے 54مقدمات کی سماعت کرنا پڑی یوں ہر مقدمے کے لئے دس منٹ رکھنے کی صورت میں ججز کو 540منٹ بغیر کسی وقفے کے کام کرنا پڑا جو 9گھنٹے مسلسل بنتے ہیں ۔ججوں کی سالانہ تعطیلات 40کے قریب بنتی ہیں جن کو شامل کرنے کی صورت میں مقدمات کی تعداد مزید بڑھ جاتی ہے ،ملاکنڈ میں نافذ نظام عدل ریگولیشن کےتحت 150مقدمات کے لئے ایک سیشن جج اور 200مقدمات کے لئے ایک سول جج کا تقرر لازم ہے ۔پشاور ہائیکورٹ سے ملنے والی دستاویز ات کے مطابق جنوری 2018میں خیبرپختونخوا کی ضلعی اور سول عدالت میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد 2لاکھ 5ہزار 181تک ہے ‘ سال 2017ء صوبہ بھر میں مجموعی طور پر زیر التواء مقدمات کی تعداد ایک لاکھ 90ہزار 41تھی اور سال بھر میں 3لاکھ 81ہزار 420نئے مقدمات دائر کر دئیےگئے یوں ان کی تعداد 5لاکھ 71ہزار 461ہو گئی۔
جن میں سے جنوری سے دسمبر 2017ء تک مجموعی طورپر 3لاکھ 65ہزار 187مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 2لاکھ 5ہزار 181کیسز ابھی بھی باقی ہیں‘ ضلعی اور سول عدالتوں کو افسران کی کمی کا بھی سامنا ہے‘صوبہ بھر میں 467افسران کی ضرورت ہے جبکہ 411افسران کام کرر ہے ہیں یوں 56افسران کی کمی کا سامنا ہے‘ضلع کی سطح پر اعداد و شمار کے مطابق2017ء کے آغاز میں پشاور میں مجموعی طور پر بڑے اور معمولی نوعیت کے 26ہزار 140کیسز زیر التواء تھے۔
64ہزار 231نئے مقدمات دائر ہونے پر تعداد 90ہزار 371تک پہنچ گئی‘ ان میں سے 60ہزار 560مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 32ہزار 358مقدمات کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے‘ ضلع نوشہرہ میں11ہزار 492مقدمات زیر التواء تھے ‘ 16ہزار 358نئے کیسز دائر ہوئے یوں ان کی تعداد 27ہزار 877تک پہنچ گئی جن میں 15ہزار 431کیسز نمٹادئیے گئے جبکہ 11ہزار 713مقدمات ابھی بھی زیر التواءہیں ‘ ضلع چارسدہ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 8ہزار 321تھی۔
‘23ہزار 523نئے مقدمات دائر کئےگئے اور ان کی تعداد 31ہزار 844تک پہنچ گئی ‘ 22ہزار 303مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 9ہزار 551مقدمات پر ابھی فیصلے ہونا باقی ہیں‘ ضلع مردان میں 16ہزار 843مقدمات زیر التواء تھے ‘ 39ہزار 569نئے مقدمات دائر ہوئے یوں ان کی تعداد 56ہزار 412تک پہنچ گئی‘ 35ہزار 349مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 20ہزار 519مقدمات ابھی بھی زیر التواءہیں‘ ضلع صوابی میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 10ہزار 719تھی۔
17ہزار 575نئےمقدمات دائر ہوئے یوں ان کی تعداد 28ہزار 294ہو گئی‘ 17ہزار 597مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 11ہزار 111 مقدمات زیر التواء ہیں‘ ملاکنڈ میں 2ہزار 785مقدمات زیر التواء تھے‘ 5ہزار 394نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 8ہزار 179تک پہنچ گئی‘ 5ہزار 102مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 3ہزار 64مقدمات زیر التواء ہیں‘ سوات میں 9ہزار 108مقدمات زیر التواء تھے‘ 17ہزار 701نئے مقدمات دائر ہونے پر تعداد 26ہزار 809تک پہنچ گئی۔
‘ 17ہزار 159 مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 10ہزار 354مقدمات زیر التواء ہیں‘ شانگلہ میں ایک ہزار 432مقدمات زیر التواء تھے ‘3ہزار 826نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 5ہزار 258ہو گئی‘ 3ہزار 810مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ ایک ہزار 274مقدمات زیر التواء ہیں‘ دیر پائین میں 4ہزار 156مقدمات زیر التواء تھے‘7ہزار 558نئے مقدمات دائر ہوئے اور تعداد 11ہزار 714ہو گئی‘ 6ہزار 964مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 4ہزار 533مقدمات زیر التواء ہیں‘
دیر بالا میں 3ہزار391مقدمات زیر التواء تھے‘5ہزار 710نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 9ہزار101ہو گئی‘ 5ہزار 256مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 3ہز ار 700مقدمات زیر التواء ہیں‘ بونیر میں 4ہزار 608مقدمات زیر التواء تھے‘ 7ہزار 275نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 11ہزار883ہوگئی‘ 7ہزار 605مقدمات نمٹا دئیےگئے جبکہ 3ہزار 534مقدمات زیر التواء ہیں‘ چترال میں 3ہزار 597مقدمات زیر التواء تھے۔
‘ 3ہزار 897نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 7ہزار 494ہو گئی‘ 4ہزار 713مقدمات نمٹا دئیے گئے‘ 2ہزار 609 مقدمات زیر التواء ہیں‘ ڈیرہ اسماعیل خان میں 13ہزار 92مقدمات زیر التواء تھے‘20ہزار 755نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 33ہزار 847ہوگئی‘ 19ہزار 972مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 11ہزار 598مقدمات زیر التوا ءہیں‘ ٹانک میں 2ہزار 205مقدمات زیر التواء تھے ‘6ہزار 687نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 8ہزار892ہو گئی۔
‘ 5ہزار 504مقدمات نمٹادئیے گئے ‘ 4ہزار 173مقدمات زیر التواء ہیں‘ بنوں میں 7ہزار 824 مقدمات زیر التواء تھے‘ 27ہزار 728نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 35ہزار 552ہو گئی ‘26ہزار 376مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 8ہزار 331مقدمات زیر التواءہیں ‘ لکی مروت میں 4ہزار 395مقدمات زیر التواء تھے‘ 13ہزار 759نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 18ہزار 154ہوگئی‘ 12ہزار 651 مقدمات نمٹا دئیے گئے جبکہ 4ہزار 982زیر التواءہیں۔
‘کوہاٹ میں 10ہزار 419مقدمات زیر التواء تھے‘ 17ہزار418نئے مقدمات دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 27ہزار 837ہوگئی ‘ 18ہزار 361کیسز نمٹا دئیےگئے جبکہ 9ہزار 372زیر التواء ہیں ‘ہنگو میں ایک ہزار 489مقدمات زیر التواء تھے‘ 6ہزار 465نئے مقدمات دائر ہوئےاور مجموعی تعداد 7ہزار 954ہوگئی ‘ 6ہزار 820نمٹا دئیے گئے جبکہ ایک ہزار 262زیر التواء ہیں‘ کرک میں 6زار 184کیسز زیر التواءتھے۔
‘ 11ہزار 66نئے کیسز دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 17ہزار 250ہوگئی ‘ 9ہزار 548کیسز نمٹا دئیے گئے جبکہ 7ہزار 688زیر التواء ہیں ‘ ہری پور میں 11ہزار 759کیسز زیر التواء تھے ‘18ہزار 277نئے کیسز دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 30ہزار 36وگئی‘ 18ہزار 315کیسز نمٹا دئیےگئے جبکہ 11ہزار 235زیر التواء ہیں‘ ایبٹ آباد میں 17ہزار 322کیسز زیر التواءتھے‘ 18ہزار 301نئے کیسز دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 35ہزار623ہوگئی۔
‘18ہزار 111نمٹا دئیےگئے جبکہ 18ہزار 147زیر التواء ہیں ‘مانسہرہ میں 9ہزار 506کیسز زیر التواءتھے‘18ہزار 939نئے کیسز دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 28ہزار 445ہوگئی‘ 18ہزار 41کیسز نمٹا دئیےگئے جبکہ 10ہزار 543زیر التواءہیں‘ بٹگرام میں ایک ہزار 995کیسز زیر التواء تھے ‘4ہزار 451نئے کیسز دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 6ہزار 446ہوگئی‘ 4ہزار 692کیسز نمٹا دئیے گئے جبکہ ایک ہزار 792زیر التواء ہیں۔
‘ کوہستان میں 602کیسز زیر التواء تھے‘ 2ہزار 388نئے کیسز دائر ہوئےاور مجموعی تعداد 2ہزار 990ہوگئی‘ 2ہزار 335کیسز نمٹا دئیے گئے جبکہ 615زیر التواءہیں‘ تور غر میں 663کیسز زیر التواءتھے‘ 2ہزار 542نئے کیسز دائر ہوئے اور مجموعی تعداد 3ہزار 205ہوگئی ‘ 2ہزار 612کیسز نمٹا دئیےگئے جبکہ ایک ہزار 123زیر التواء ہیں ‘ افسران کی کمی کے حوالے سے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ بھر میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی آسامیوں کی تعداد 25ہے جبکہ 22آسامیوں پر ججز کام کررہے ہیں اور 3آسامیاں تاحال خالی ہیں۔
‘ سینئر سول ججز کی 32آسامیاں ہیں جبکہ 28آسامیوں پر ججزتعینات ہیں اور 4خالی ہیں‘ سول ججز‘ جوڈیشنل مجسٹریٹ و فیملی ججز کی آسامیوں کی تعداد 307ہے جبکہ صرف 253 آسامیوں پرتعیناتیاں ہو سکی ہیں‘ 54آسامیاں تاحال خالی ہیں‘ صرف ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تعداد زیادہ ہے‘ صوبہ بھر میں 103آسامیاں ہیں جبکہ اس وقت 108ججز کام کرر ہےہیں یعنی 5ججز اضافی ہیں ۔